ملکی تاریخ میں پہلی بار 50 فیصد کپاس فیکٹریاں بند یا غیرفعال ہونے کا انکشاف

کاٹن جننگ سیکٹر میں اس بحرانی کیفیت سے پنجاب کی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان برقرار

Sajid Ali ساجد علی پیر 18 اگست 2025 13:36

ملکی تاریخ میں پہلی بار 50 فیصد کپاس فیکٹریاں بند یا غیرفعال ہونے کا ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اگست 2025ء ) ملکی تاریخ میں پہلی بار 50 فیصد کپاس فیکٹریاں بند یا غیرفعال ہونے کا انکشاف کردیا گیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں 50 فیصد کے لگ بھگ جننگ فیکٹریاں روئی کی عدم فروخت نہ ہونے کے باعث غیر فعال ہوگئی ہیں، 78 سالہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جب پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں 50 فیصد فیکٹریاں روئی فروخت نہ ہونے کے باعث بند یا غیر فعال ہوچکی ہیں، کاٹن جننگ سیکٹر میں اس بحرانی کیفیت سے پنجاب کی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان برقرار ہے، رواں ہفتے پنجاب اور سندھ میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کے باعث کپاس کی فصل اور چنائی کی گئی لیکن اس کا معیار بھی مزید متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔

اس حوالے سے چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ حالیہ کچھ عرصہ میں پنجاب کے بیشتر کاٹن زونز میں ہونے والی بارشوں کے باعث تیار ہونے والی روئی کا معیار متاثر ہونے سے اس کی فروخت میں ہونے والی کمی کے باعث فیکٹریوں میں روئی کے غیر فروخت شدہ ذخائر بڑھنے سے کاٹن جنرز نے اپنی جننگ فیکٹریاں مزید فعال نہ رکھنے کا فیصلہ کیا، روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں ہونے والی تسلسل سے کمی کے اثرات بھی روئی کی قیمتوں پر مرتب ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان میں روئی کی فی من قیمت 100روپے تا 200روپے مزید کم ہو کر 16 ہزار 200 روپے تا 16 ہزار 300 روپے فی من کی سطح پر آچکی ہے اور رواں ہفتے بھی روئی کی قیمتوں میں مزید کمی کے خدشات ہیں، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے 15 اگست 2025ء تک کپاس کے مجموعی قومی پیداوار کے اعداد و شمار جلد جاری کیے جائیں گے جس میں کپاس کی پیداوار، ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی فروخت، برآمد ہونے والی روئی اور قابل فروخت سٹاک کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے کہا کہ رواں سال پی سی جی اے اور کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب کی جانب سے صوبے میں کپاس کی پیداوار کے بارے میں جاری ہونے والے اعداد و شمار میں غیر معمولی فرق کے باعث کاٹن سٹیک ہولڈرز میں اضطراب کی سی کیفیت ہے کیوں کہ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 31 جولائی تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 3 لاکھ ایک ہزار روئی کی گانٹھوں کی ترسیل ہوئی ہے جب کہ کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب کی رپورٹ کے مطابق 31 جولائی تک پنجاب میں روئی کی 6 لاکھ 9 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو کہ پی سی جی اے رپورٹ کے مقابلے میں 100 فیصد سے بھی زائد ہے جس کے باعث کاٹن سٹیک ہولڈرز کو اپنی حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔