کریمیا واپس نہیں ملے گا، ٹرمپ کا زیلنسکی کو پیغام

DW ڈی ڈبلیو پیر 18 اگست 2025 14:00

کریمیا واپس نہیں ملے گا، ٹرمپ کا زیلنسکی کو پیغام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج پیر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر بعد وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر یورپی کمیشن کی صدر، نیٹو کے جنرل سیکرٹری اور کئی یورپی ملکوں کے رہنماؤں کی بھی موجودگی متوقع ہے۔

تین روز قبل ہی ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ الاسکا میں ملاقات کی تھی۔

ٹرمپ کا زیلنسکی کے لیے سخت پیغام

زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں آج میٹنگ سے قبل ٹرمپ نے ان پر دباؤ بڑھا دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، مگر انہوں نے کریمیا کی واپسی کا امکان رد کر دیا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ’’یوکرین کے صدر زیلنسکی اگر چاہیں تو تقریباً فوراً روس کے ساتھ جنگ ختم کر سکتے ہیں، یا پھر لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ زیلنسکی کو کریمیا دوبارہ حاصل کرنے (جسے روس نے اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا) اور نیٹو میں شامل ہونے کے مطالبے سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔

انہوں نے لکھا، ’’اوباما کے زمانے میں دیا گیا کریمیا (12 سال پہلے، ایک بھی گولی چلائے بغیر!) واپس نہیں ملنے والا، اور یوکرین کا نیٹو میں جانا بھی ناممکن ہے۔

کچھ چیزیں کبھی نہیں بدلتیں!!!‘‘

ٹرمپ کے یہ بیانات روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آئے، جس میں امریکی صدر نے جنگ بندی کے مطالبے کو چھوڑ کر مستقل امن معاہدے کی بات کی۔

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر فوجی حملہ کیا تھا۔ ٹرمپ ماضی میں یوکرین پر ہی اس تنازعے کو شروع کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔

زیلنسکی نے کیا کہا؟

اتوار کی رات امریکہ پہنچنے کے بعد زیلنسکی نے اتحادیوں سے مؤثر سکیورٹی ضمانتوں کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔

زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ ٹرمپ کی دعوت کے لیے ’’شکر گزار‘‘ ہیں۔ ’’ہم سب اس جنگ کو جلد اور پائیدار طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اتحادیوں کی طرف سے مؤثر سکیورٹی ضمانتیں درکار ہیں: ''نہ کہ ویسے جیسے برسوں پہلے... جب 1994 میں یوکرین کو نام نہاد ’سکیورٹی ضمانتیں‘ دی گئیں جو کارآمد ثابت نہ ہوئیں۔

‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا، ’’یقیناً، کریمیا اس وقت نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ جیسا کہ 2022 کے بعد یوکرینی عوام نے کییف، اوڈیسا یا خارکیف نہیں چھوڑے۔‘‘

کون یورپی رہنما اس میٹنگ میں شرکت کر رہے ہیں؟

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے اور برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر سمیت کئی یورپی رہنما پیر کو واشنگٹن میں زیلنسکی کے ساتھ یوکرین کے مستقبل پر مذاکرات کے لیے شریک ہوں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں، اطالوی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی، جرمن چانسلر فریڈرش میرس، فِن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب اور یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لایئن بھی شریک ہوں گی۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کتنے وائٹ ہاؤس جائیں گے۔

ایک یورپی حکومتی ذریعے کے مطابق زیلنسکی کی ٹرمپ کے ساتھ ون ٹو ون ملاقات متوقع ہے۔

اس کے بعد یورپی رہنما شامل ہوں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق گزشتہ ملاقات میں زیلنسکی پر سخت تنقید کرنے والے نائب صدر جے ڈی وینس بھی ملاقات میں موجود ہوں گے۔

ٹرمپ نے ایک اور پوسٹ میں کہا، ’’کل (پیر کو) وائٹ ہاؤس میں بڑا دن ہے۔ ایک وقت میں اتنے زیادہ یورپی رہنما کبھی نہیں آئے۔ میرے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ میں ان کی میزبانی کر رہا ہوں!!!‘‘

جمعہ کو ٹرمپ نے الاسکا میں روسی صدر پوٹن سے ملاقات کی تھی، اور کہا تھا کہ کسی معاہدے پر رضامندی سے پہلے وہ تمام تجاویز یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ شیئر کریں گے۔

یورپی رہنما اس کے بعد سے پس منظر میں انتھک محنت کر رہے ہیں تاکہ تعلقات کو درست کیا جا سکے۔ یوکرینی رہنما سے کہا گیا ہے کہ وہ معاملات کو ’’سودے بازی‘‘ کی زبان میں بیان کریں، ایسی زبان جو ٹرمپ کو متاثر کرتی ہے۔

ادارت: افسر اعوان