دین اسلام ایک زندہ،فعال اور معاشرہ ساز دین ہے،علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی

جمعہ 4 جولائی 2025 19:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء) نشتر پارک میں مرکزی عشرہ محرم الحرام کی آٹھویں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین خطیب پاکستان علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہاہے کہ دین اسلام ایک زندہ،فعال اور معاشرہ ساز دین ہے یہ صرف فرد کی اصلاح کا پیغام نہیں دیتا بلکہ پورے معاشرے کی تطہیر،بلندی اور عدل کا نظام بھی پیش کرتا ہے اسی بنیاد پر قرآن مجید نے مسلمانوں کو بہترین امت قرار دیا اس لیے کہ وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیںامر بالمعروف اور نہی عن المنکر صرف مستحب اعمال نہیں بلکہ بعض مواقع پر یہ واجبِ شرعی بن جاتا ہے یہ عمل انبیاء،اوصیاء اور اولیائے الٰہی کی سیرت میں نمایاں رہا ہے حضرت لوط،حضرت موسی اور سب سے بڑھ کر ہمارے نبی اکرمؐ نے معاشرتی منکرات کے خلاف آواز بلند کی یہی پیغام کربلا کی سرزمین پر امام حسین نے جاری رکھا آپ کی پوری تحریک امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا عملی مظہر تھی آپ نے یزید کے باطل نظام کو تسلیم نہ کیا کیونکہ وہ دین کے چہرے پر داغ بن چکا تھا حسین نے امت کو جگانے کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا تاکہ حق کا پرچم بلند رہے اگر آج بھی مسلمان معاشرے تباہی کی طرف جا رہے ہیں اگر رشوت،ظلم،فحاشی،جھوٹ اور خیانت عام ہو چکی ہے تو یہ اس لیے ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو فراموش کر دیا گیا ہے زبانیں خاموش،دل مردہ اور نگاہیں بے حس ہو چکی ہیں ہم نے خیر خواہی کو مداخلت اور اصلاح کو تنقید کا نام دے دیا ہے اگر ہر شخص نیکی کو فروغ دینے اور برائی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے تو معاشرہ ایک باغ بن سکتا ہے لیکن اگر اہلِ ایمان خاموش رہیں تو باطل کو تقویت ملتی ہے یاد رکھیں یہ فریضہ صرف علماء یا خطباء کا نہیں بلکہ ہر مومن مرد و عورت کا ہے جب معاشرہ خیر کا حامل ہو جائے تو امن،عدل،محبت اور ترقی اس کا مقدر بن جاتی ہے لیکن اگر برائی پر خاموشی اختیار کی جائے تو وہ معاشرہ مردہ ہو جاتا ہے آج ہم سب پر فرض ہے کہ اپنے گھروں،محلّوں،اداروں اور ہر سطح پر نیکی کا پیغام عام کریں اور برائی کو روکنے کے لیے حکمت،صبر اور بصیرت سے کام لیں اگر ہم نے حسین کی راہ کو اپنایا تو ہم کامیاب ہوجائیں گے۔