کراچی، 5 منزلہ عمارت گرنے کے بعدریسکیو آپریشن تاحال جاری، 15 لاشیں نکال لی گئیں

امدادی ٹیمیں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ملبہ ہٹانے میں مصروف، ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے کئی افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ملبے ہٹانے کیلئے ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، انچارج ریسکیو آپریشن سندھ

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 5 جولائی 2025 10:15

کراچی، 5 منزلہ عمارت گرنے کے بعدریسکیو آپریشن تاحال جاری، 15 لاشیں نکال ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05جولائی 2025)کراچی کے علاقے لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ عمارت گرنے کے بعدریسکیو آپریشن تاحال جاری، 15 لاشیں نکال لی گئیں،امدادی ٹیمیں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، ریسکیو کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے،آپریشن انچارج ریسکیو 1122 سندھ کا کہنا ہے کہ حادثے میں اب تک 3 خواتین اور بچے سمیت 14 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہیں۔

ملبے تلے تقریباً 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے۔ مزید کئی افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ریسکیو اہلکاروں کو منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں اندھیرے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ریسکیو اہلکار جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

ڈبل ون ڈبل ٹو کے کارکن لائیو لوکیٹر کے ذریعے مصروف عمل ہیں۔ وائس ڈیٹیکٹر تھامے اہلکار بھی ملبے کے نیچے سے انسانی آہٹ یا آواز سننے کی کوشش میں لگے ہیں۔ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں۔ ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔ مخدوش عمارت تو گری ہی ساتھ میں ملحقہ قریبی عمارت کو بھی خالی کرنے کا کہہ دیا گیا۔

سول ہسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں میں 55 سالہ حور بی بی، 35 سالہ وسیم، 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 28 سالہ پریم ولد نامعلوم جاں بحق افراد میں شامل ہیں جبکہ فاطمہ زوجہ بابو دوران علاج سول ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔ 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔ملبہ ہٹانے کیلئے ہیوی مشینری کو طلب کیا گیا تھا۔ تنگ گلیاں اور راستوں کی بندش کی وجہ سے ہیوی مشینری کیلئے پہنچنا امتحان بن گیا۔

مشینری پہنچنے میں تین گھنٹے سے زائد لگ گئے۔ مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں لگ گئے۔ڈی سی ساوتھ جاوید نبی کھوسہ کاکہناہے کہ لیاری میں گرنے والی عمارت کا ملبہ اٹھانے کیلئے ریسیکو آپریشن جاری ہے اوریہ آپریشن تمام ادارے مل کر کررہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ احتیاط کے ساتھ آپریشن جلد ازجلد مکمل کیا جائے۔کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے کہا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں 24گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

مخدوش عمارتوں کے مکین خود دوسری جگہ منتقل ہوجائیں۔کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔غیر قانونی تعمیرات پرایس بی سی اے کے ساتھ اجلاس کروں گا۔ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے کہاکہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024میں نوٹس دئیے گئے تھے۔ ٹیم تشکیل دی ہے۔ 107 میں سے 21 زیادہ خطرناک عمارتیں ہیں۔ ان 21 عمارتوں میں سے14 کو خالی کراچکے ہیں۔

لیاری واقعہ پر فوری کسی کو ذمہ دار قرار دینا قبل ازوقت ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس ہوگئی تھی۔ ملبے تلے کئی افراد دب گئے، اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 7 ہو گئی تھی۔ 12 زخمیوں کو ملبے کے نیچے سے نکالا گیا،ملبے سے 40 روز کی بچی کو بھی زندہ نکال لیا گیاتھا۔ عمارت کے ملبے تلے مزید 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔

سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی اور متعلقہ ایس بی سی اے افسران کو معطل کردیا۔ ملبے تلے دبلے افراد کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم موبائل سگنل بند ہونے سے ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا تھا۔ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 35 سال کی سنیتا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل تھے۔

حکام کاکہناتھا کہ جاں بحق افراد میں 55 سال کی حوربائی، 35 سال کا وسیم اور 28سال کا پریم شامل تھا۔ ملبے سے نکالے گئے 2 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں تھیں۔ عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے جب کہ مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔ تنگ گلیوں اور راستوں کی بندش کے باعث ہیوی مشینری کو جائے وقوع تک پہنچانے میں شدید مشکلات درپیش تھیں۔ ملبے سے دبے افراد کو نکالنے کیلئے مقامی لوگ بھی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں شریک تھے۔