خیبرپختونخواہ حکومت گرانے کیلئے ضروری ہوا تو مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کریں گے، امیرمقام

سیاست میں فیصلے وقت اور حالات کے مطابق کیے جاتے ہیں اور خیبرپختونخوا حکومت ہٹانے کے حوالے سے کوئی بات خارج از امکان نہیں؛ وفاقی وزیر و مسلم لیگ ن کے رہنماء کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی پیر 7 جولائی 2025 13:53

خیبرپختونخواہ حکومت گرانے کیلئے ضروری ہوا تو مولانا فضل الرحمان سے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی 2025ء ) وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما انجینئر امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخواہ حکومت گرانے کیلئے ضروری ہوا تو مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ فی الوقت خیبرپختونخواہ حکومت گرانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم سیاست میں کچھ بھی حرفِ آخر نہیں ہوتا بلکہ سیاست میں فیصلے وقت اور حالات کے مطابق کیے جاتے ہیں اور خیبرپختونخوا حکومت ہٹانے کے حوالے سے کوئی بات خارج از امکان نہیں ہے، تاہم اس مقصد کے لیے ابھی تک مسلم لیگ ن نے کسی سیاسی جماعت سے رابطہ نہیں کیا لیکن اگر ضرورت محسوس ہوئی تو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ضرور رابطہ کیا جائے گا۔

دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی نے خیبر پختونخواہ حکومت گرانے کے کسی بھی عمل میں حصہ بننے سے انکار کردیا، اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ کچھ جماعتوں کی خواہش ہے کہ کے پی میں اپوزیشن کی مشترکہ حکومت آئے مگر ہم جمہوری لوگ ہیں اور غیرجمہوری عمل ہماری روایت نہیں ہے اس لیے کے پی حکومت گرانے کے کسی بھی عمل میں اے این پی شریک نہیں ہوگی اور نہ ہی اے این پی کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بنے گی۔

(جاری ہے)

ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عوام نے ہم پر اعتماد کیا اور ہم صوبے کے عوام کے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے، سانحہ سوات میں جس کی کوتاہی ہوگی اس کو سزا دی جائے گی، اس معاملے میں جس جس کی بھی کوتاہی ثابت ہوگی اُسے سزا دی جائے گی کیوں کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، سانحہ سوات پر حکومت کی پالیسی بالکل واضح ہے جو ہوگا بنا کسی مخالف یا حمایتی کو دیکھے ہوگا۔

صوبے کے گورنر پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کا کنہا تھا کہ گورنر فیصل کریم کنڈی تو کونسلر کی سیٹ بھی نہیں جیت سکتے، ایسے شخص کو ہماری حکومت گرانے کا کوئی اختیار نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے گورنر کا نیا نام رکھ دیا گیا ہے اب اُنہیں ’ویلے منڈے‘ کی جگہ ’چمادھا‘ کہا جائے گا کیوں کہ گورنر کی سیاسی حیثیت نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ محض نمائشی کردار ادا کر رہے ہیں، خیبرپختونخواہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور گورنر سمیت کوئی بھی طاقت اسے گرا نہیں سکتی۔