زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا،زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا،وزیراعظم شہباز شریف

بدھ 9 جولائی 2025 17:01

زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا،زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا،زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا،زرعی اصلاحات کے شعبے میں زرعی اجناس کے علاوہ لائیو سٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے بدھ کوزرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا، زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا،زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ کسانوں کو آسان قرضے کی فراہمی شفاف انداز میں یقینی بنائی جا سکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی میں زرعی پراجیکٹس کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی اور ترقیاتی منصوبے میکنائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور کاروبار دوست ماحول کے قیام پر مرکوز ہوں، زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ زرعی اصلاحات کے شعبے میں زرعی اجناس کے علاوہ لائیو سٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی اصلاحات کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر بھرپور تعاون سے کام کریں گی،زرعی شعبے میں اصلاحات سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرعی اجناس کی سٹوریج گنجائش بڑھانے کے حوالے طویل المدتی اور قلیل المدتی حکمت عملی کے لئے نئی تجاویز لائی جائیں اورزرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات کے لئے صوبوں کے ساتھ تعاون سے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کو ہو گا،شعبہ زراعت صرف تب عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ترقی کر سکتا ہے جب اس شعبے کے ماہرین زرعی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان میں ایگریکلچرل زوننگ اور ویلیو چین کی حکمت عملی کے استعمال سے زرعی پیداوار کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے اور چھوٹی ملکیتی زمینوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو نئی زرعی معلومات سے آگاہ کرنے کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مربوط استعمال کیا جائے۔اجلاس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفراسٹرکچر، کاروبار دوست ماحول کے لئے آسان اور پائیدار قواعد و ضوابط کے قیام اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔

وزیراعظم کو اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور درست سمت میں اصلاحات پر مرکوز ہے،زرعی اجناس کے محفوظ ذخائر قائم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، کسانوں کی آسان قرضوں تک رسائی کے منصوبے کا افتتاح جلد کیا جائے گا۔وزیراعظم کو بتایاگیا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں زرعی قرضہ جات کا آسان اور شفاف نظام بنا کر کسانوں کی مالی امداد کی جا سکتی ہے، زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار کو موثر انداز میں بڑھانے کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے،زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات سے کسانوں کی آمدنی بڑھائی جائے گی اور قیمتی زر مبادلہ کمایا جا سکے گا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال، وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، زرعی شعبے کےلئےوزیراعظم کے چیف کوآرڈینیٹر احمد عمیر، زرعی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے ماہرین اور اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔\932