بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کا نا اہل اور کرپٹ چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کو عہدے سے ہٹا کر کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ

بدھ 9 جولائی 2025 23:07

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2025ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے جنرل سیکرٹری مرید رشید بلوچ نے صوبائی حکومت محکمہ تعلیم اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نا اہل اور کرپٹ چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کو عہدے سے ہٹا کر کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ رزلٹ کو متنازعہ بنانے کے حقائق قوم کے سامنے آسکیں اور اس کرپشن بھتہ خوری میں ملوث عملے کو برطرف کیا جائے جدید ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن کو متعارف کراکر چیکنگ کو یقینی بنایا جائے۔

بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹلز کو کھولا جائے اور زرعی یونیورسٹی کوئٹہ کی عمارت اسٹوڈنٹس کے لئے الاٹ کی جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی اس موقع پر دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں جاری کرپشن، بھتہ خوری نے تعلیمی اداروں کی حالت زار کو عوام کے سامنے عیاں کردیا ہے اس صوبے میں تعلیم کے نام پر کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے حالیہ انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں 60 نمبروں کی 3 لاکھ روپے تک بولی لگائی گئی جس سے نوجوانوں کا مستقبل دائوں پر گیا اور مذکورہ نتائج نے طلباء کی محنت کو پست پشت ڈالا گیا رشوت اور تعلقات کی بنیاد پر غیر مستحق امیدواروں کو زیادہ نمبر دئیے گئے جس میں بورڈکے عملے کی ملی بھگت اور رشوت خوری شامل تھی کیونکہ بورڈ میں ایجنٹ بیٹھے ہیں جو سرعام سودا بازی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مذکورہ نتائج سے قبل ایگزامینیشن کنٹرولر عابدہ کاکڑ کا خط سوشل میڈیا پر وائر ہوا کہ انہیں اس تمام عمل سے دور رکھا گیا انہوں نے کہا کہ ہم طلباء تنظیم کے نمائندوں کی حیثیت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بورڈ میں جاری کرپشن اور بھتہ خوری اور کلچر کو ختم کیا جائے تاکہ نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جاسکے صوبے کی جامعات کے اساتذہ کو تنخواہیں نہیں ملی وہ سراپا احتجاج ہیں گزشتہ ایک ہفتے بعد یونیورسٹی میں امتحانات شروع ہونے تھے لیکن ہاسٹل اور یونیورسٹی بند کردی اس تعلیم دشمن اقدام کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے کی معدنیات ، ساحل و وسائل کی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ قومی زبانوں اور تعلیمی اداروں کو بھی ختم کرنے کے حکومتی اقدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے اس کے خلاف ہم احتجاج کریں گے اور زرعی یونیورسٹی کی نئی عمارت نجی ادارے نیوٹیک کو دینے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں کالج کو باقاعدہ یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے اور کرپٹ چیئرمین اور اس کے حواریوں کو ہٹا کر تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے امتحانات اور پیپروں کی چیکنگ جدید ڈیجٹلائز سسٹم سے کی جائے تاکہ اس طرح کے اقدامات کی روک تھام ہوسکے اور تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے۔