ایف بی آر کا ای انوائسنگ سسٹم ٹیکس دہندگان کے لیے وبال جان بن گیا

ای انوائسنگ پر عمل درآمد سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے، چیئرمین پی سی ڈی ایم اے کا مطالبہ

جمعرات 10 جولائی 2025 20:10

ایف بی آر کا ای انوائسنگ سسٹم ٹیکس دہندگان کے لیے وبال جان بن گیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائزمرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم ای) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر ) کی جانب سے کارپوریٹ،نان کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کے لیے ای انوائسنگ سسٹم کے نفاذ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ شکوہ کیا ہے ایف بی آر نے اس نئے سسٹم کے نفاذ سے قبل نہ تو اسٹیک ہوڈرز سے مشاورت کی اور نہ ہی آگاہی سیشن کا اہتمام کیا جس کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو ای انوائسنگ کے نفاذ سے مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا ایف بی آر اس نئے سسٹم پر عمل درآمد سے قبل آگاہی سیشن کا اہتمام کرے اور ٹیکس دہندگان کی مشکلات کا جائزہ لیتے ہوئے سسٹم کو آسان بنائے۔

ایک بیان میں انہوں نے نشاندہی کی کہ ای انوائسنگ فائلنگ میں پائی جانے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے کئی کاروباری اداروں کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے یہ عمل مقررہ وقت میں مکمل کرنا عملی طور پر ممکن نہیں رہا۔

(جاری ہے)

بڑی تعداد میں ٹیکس دہندگان ابھی تک ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام ہیں اور ایف بی آر نے اس سلسلے میں صرف ایک ہفتے کی مہلت دی ہے جو کہ غیر حقیقی ہے۔

اس نئے نظام کی نفاذ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت ضروری ہے تاکہ اس اسکیم سے متعلق تمام تکنیکی اور قانونی مسائل کو حل کیا جا سکے۔سلیم ولی محمد نے مزید کہا کہ ای انوائسنگ کا نفاذ یکم جولائی سے شروع ہو گیا ہے اور یکم اگست سے نان کارپوریٹ سیکٹر میں بھی اس کا نفاذ ہونے جا رہا ہے تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اس عمل کو بغیر کسی مشاورت کے نافذ کیا جا رہا ہی کیونکہ فی الحال نہ تو کسی اسٹیک ہولڈر سے بات کی گئی اور نہ ہی ان کی مشکلات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تاجر برادری میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں اور کاروباری اداروں کو اس نئے نظام کے بارے میں مکمل آگاہی کے لیے اضافی وقت درکار ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروباری اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور انہیں نئے نظام کو سمجھنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے مناسب وقت دے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر تیاری کے اس طرح کے بڑے فیصلے کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔پی سی ڈی ایم اے چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے اور ان کی شکایات کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان مسائل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو اس سے نہ صرف ٹیکس وصولی متاثر ہوگی بلکہ ملکی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔