کھیلوں کو شفاف اور صحت مند رکھنے کے لیے ڈوپنگ کے خلاف شعور اجاگر کرنا ناگزیر ہے،پی ایس بی، فیڈریشن و ماہرین

جمعرات 10 جولائی 2025 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن اور اینٹی ڈوپنگ ماہرین نے زور دیا ہے کہ کھیلوں کی دنیا کو صاف، شفاف اور صحت مند رکھنے کے لیے کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کے خلاف شعور اجاگر کرنا ناگزیر ہو چکا ہے،ڈوپنگ نہ صرف کھلاڑی کی صحت اور کیریئر کے لیے مہلک ہے بلکہ یہ کھیلوں کی ساکھ کو بھی متاثر کرتی ہے، اس لیے قدرتی تربیت، ضابطہ اخلاق کی پاسداری اور مسلسل نگرانی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پہلے اینٹی ڈوپنگ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئیڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اور اینٹی ڈوپنگ کوآرڈینیٹر شاہد السلام نے کہا کہ ممنوعہ اشیاء کا استعمال عالمی قوانین کے تحت ’’ڈوپنگ‘‘ہے جس کا آغاز اکثر فٹنس جم سے ہوتا ہے اور یہ عمل کھلاڑی کی صحت اور کیریئر دونوں کے لیے تباہ کن ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے فیڈریشنز پر زور دیا کہ کھلاڑیوں کو واڈا کی ممنوعہ اشیاء سے باخبر رکھا جائے۔

پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل سہیل انور نے کہا کہ نئی نسل کو سٹیرائڈز جیسے زہریلے مواد سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈوپ ٹیسٹ کلچر کو فروغ دیے بغیر کھیلوں کا مستقبل محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ڈائریکٹر نیشنل فیڈریشنز نصراللہ رانا نے خبردار کیا کہ باڈی بلڈنگ میں ڈبل ڈوز کا رجحان جان لیوا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کھلاڑیوں، کوچز اور فیڈریشنز پر زور دیا کہ وہ قانون کی مکمل پابندی کو یقینی بنائیں۔سپورٹس سائیکالوجسٹ قرة العین نے کہا کہ واڈا کے 11 اینٹی ڈوپنگ قواعد نافذ ہیں اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب عالمی مقابلوں میں شرکت کیلئے ’’اینٹی ڈوپنگ ایجوکیشن اینڈ لرننگ‘‘ سرٹیفکیٹ لازمی ہو گیا ہے۔

ماہم ایمن نے سیمپل کلیکشن اور ڈوپنگ کنٹرول کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ صرف میدان میں نہیں بلکہ کسی بھی وقت، کسی بھی مقام پر ہو سکتا ہے۔نیوٹریشنسٹ ڈاکٹر نبیل احمد نے کہا کہ جدید ڈوپنگ طریقے، حتیٰ کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی تکنیکیں، کھیلوں کے لیے نئے خطرات پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے ڈوپنگ کو کھلاڑی کے ساتھ ساتھ اہل اور محنتی کھلاڑیوں کے حقوق پر بھی ڈاکہ قرار دیا۔سیمینار کے اختتام پر شرکاء میں سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کیے گئے۔