بابر، رضوان اور شاہین آفریدی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں، سلمان علی آغا کی تصدیق

ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے 25 کھلاڑیوں کا پول تیار کیا ہوا ہے : ٹی ٹونٹی کپتان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 16 جولائی 2025 10:34

بابر، رضوان اور شاہین آفریدی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں، سلمان ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 16 جولائی 2025ء ) پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستان ٹیم منیجمنٹ نے 25 کھلاڑیوں کا پول تیار کیا ہوا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی بنگلا دیش روانگی سے قبل قومی ٹیم کے آخری پریکٹس سیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سلمان علی آغا نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ ٹیم کے پاس پلیئرز ہونے چاہیے کہ جو ہر کسی کو کسی وقت بھی ری پلیس کرسکیں اور اس سوچ کے ساتھ ہی اپنی بینچ اسٹرینتھ بھی تیار کررہے ہیں ۔

 
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کا پلان کرتے ہوئے 25 کھلاڑیوں کا پول تیار کیا ہوا ہے، ورلڈ کپ تک ان 25 کھلاڑیوں کو ہی کھیلتے دیکھیں گے۔
سلمان آغا نے کہا کہ شاہین آفریدی ، بابر اعظم اور رضوان سینیئر پلیئرز ہیں اور 25 پلیئرز کے پول میں ہیں، شاہین آفریدی کی پرفارمنس کسی کو گنوانے کی ضرورت نہیں وہ پاکستان کے ایک اہم پلیئر ہیں۔

(جاری ہے)

 
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ٹیسٹ میں اچھا پرفارم کریں گے تو ٹیمیں ہمارے ساتھ زیادہ ٹیسٹ کھیلیں گی، ابھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سامنے ہی اس لیے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا چاہ رہے ہیں ۔
ٹیم میں محمد نواز کی غیر متوقع شمولیت کے سوال پر سلمان آغا کا کہنا تھا کہ شاداب کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے نواز کو شامل کیا گیا ہے، کیوں کہ ٹیم کو شاداب کے ہوبہو انداز کے ری پلیسمنٹ کی تلاش تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرفارمنس اوپر نیچے ہوتی ہے کھلاڑی کی صلاحیت کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ 
ٹی ٹونٹی کپتان کا کہنا تھا کہ آنے والے میچز کی کنڈیشنز کو ذہن میں رکھ کر ہی کراچی میں کیمپ لگایا گیا کیوں کہ یہاں اسپن کی اچھی کنڈیشنز تھیں، ہم مستقبل کی سیریز کیلئے بھرپور تیاری کے ساتھ جا رہے ہیں ۔
سلمان علی آغا نے کہا کہ میں یہ نہیں سوچتا کہ آگے کی سیریز میں کپتان ہوں گا یا نہیں، میرا فوکس جو سامنے ہوتا ہے اس پر ہوتا ہے، مجھے یہ دیکھنا ہے کہ سیریز میں اپنے پلیئرز سے بہترین کارکردگی کیسے لینا ہے۔

پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ بنگلا دیش اپنی ہوم کنڈیشنز میں کافی مشکل ٹیم ثابت ہوسکتی ہے، اس نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دی ہے ۔
ان کا مزید کہناتھا کہ کپتان اور کوچ کے ساتھ سسٹم کیں بھی تسلسل ہونا چاہیے، ایک دو ماہ سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، جہاں پاکستان کرکٹ کو ہونا چاہیے میں اس کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔