پی ٹی سی ایل ملازمین پنشن کیس، سپریم کورٹ نے سابقہ ملازمین کو پنشن کاحقدار قرار دیدیا،90 دن کے اندر ادائیگی کا حکم

تین رکنی بینچ نے 200 سے زائد اپیلوں پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین خان نے پنشنرز کے حق میں فیصلہ دیا، جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ لکھا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 11 جولائی 2025 11:42

پی ٹی سی ایل ملازمین پنشن کیس، سپریم کورٹ نے سابقہ ملازمین کو پنشن کاحقدار ..
اسلا م آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جولائی 2025)پی ٹی سی ایل ملازمین پنشن کیس میں سپریم کورٹ نے سابقہ ملازمین کو پنشن کاحقدار قرار دیدیا،90 دن کے اندر ادائیگی کا حکم، سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی سی ایل کے سابق ملازمین کے پنشن کیس پر فیصلہ سنا دیا، تین رکنی بینچ نے 200 سے زائد اپیلوں پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابقہ ملازمین کو پنشن کا حقدار قرار دے دیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین خان نے پنشنرز کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ لکھا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مالی مسائل کسی ادارے کو پنشن کی ادائیگی سے بری الذمہ نہیں کرتے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پی ٹی سی ایل 90 دن کے اندر پنشن کی ادائیگی کا شیڈول مرتب کرے۔

(جاری ہے)

پنشن پر نظرِ ثانی وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق کی جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین کو پینشن کا مکمل حقدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کو مالی مسائل پینشن کی ادائیگی سے بری الذمہ نہیں کرتے۔فیصلے کے مطابق وی ایس ایس (رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم) لینے والے ملازمین پنشن کے حق دار نہیں ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ادائیگیوں کا عمل شفاف، منصفانہ اور مؤثر ہو تاکہ برسوں سے درپیش مطالبات کا ازالہ کیا جا سکے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پی ٹی سی ایل 90 دن کے اندر پنشن کی ادائیگی کا شیڈول مرتب کرے، پنشن پر نظرِثانی وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق کی جائے۔واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی سی ایل کے چالیس ہزار ملازمین کی تنخواہیں اور مراعات کی مکمل بحالی نہ کرنے کا معاملہ پر ایک ماہ میں تنخواہوں اور مراعات کی بحالی کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس کی سماعت کی تھی۔ عدالت نے پی ٹی سی ایل حکام کے خلاف دائر توہین عدالت کیس کی سماعت ملتوی کی تھی۔درخواست گزار عبدالباری و غیرہ کے وکیل شاہجہاں خان نے دلائل دئیے تھے اور استدعا کی تھی کہ عدالتی حکم کے باوجود تنخواہوں اور مراعات بحال نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔