افغانستان: انٹرنیٹ پر پابندیاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، انسانی حقوق ماہرین

یو این اتوار 12 اکتوبر 2025 00:00

افغانستان: انٹرنیٹ پر پابندیاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، انسانی حقوق ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اکتوبر 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے افغانستان میں انٹرنیٹ تک رسائی اور سوشل میڈیا پر نئی پابندیوں کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدامات افغان عوام کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں ممکنہ طور پر عوامی مکالمے پر کنٹرول اور سماجی طرز عمل کو مخصوص انداز میں منظم کرنے کی ایک وسیع اور دانستہ حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی کو مکمل طور پر بحال کریں اور ایسی مزید پابندیوں سے گریز کریں جو شہری، سیاسی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے خلاف ہوں۔

Tweet URL

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے طالبان حکام نے افغانستان بھر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز تک رسائی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

قبل ازیں 29 اور 30 ستمبر کو ملک بھر میں انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا تھا جسے یکم اکتوبر کو بڑی حد تک بحال کر دیا گیا۔ اس دوران ملک بھر میں مواصلاتی رابطے منقطع ہو گئے تھے۔

خدمات تک رسائی متاثر

ماہرین نے کہا ہے کہ ایسی پابندیاں اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی کو سختی سے محدود کرتی اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں بھی رکاوٹ بنتی ہیں۔

ان اقدامات کے باعث افغان عوام عالمی برادری میں تنہا ہو رہے ہیں اور وہ بیرون ملک مقیم اپنے عزیزوں سے رابطہ نہیں کر پاتے جو انہیں ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی مواصلاتی رابطے بند ہونے سے کام، صحت اور تعلیم جیسی خدمات تک رسائی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ افغانستان جیسے حالات میں حکام کے ان اقدامات سے غربت، بے روزگاری اور غذائی عدم تحفظ میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔

ان پابندیوں سے تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں اور افغانستان کی پہلے سے کمزور معیشت مزید غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔

خواتین اور لڑکیوں کے لیے خطرات

اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ بند ہونے اور سوشل میڈیا پر پابندی جیسے اقدامات سے خواتین اور لڑکیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

بہت سے افراد سیکھنے، کام کرنے، کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے اور سماجی روابط کے لیے آن لائن پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں۔

ان پر پابندیوں سے خواتین اور لڑکیوں کی ذہنی صحت میں بگاڑ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی

بین الاقوامی انسانی حقوق سے متعلق افغانستان پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کے تحت آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی پر عائد کی جانے والی کسی بھی پابندی کا قانونی، ضروری اور متناسب ہونا لازمی ہے۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ طالبان حکام کے موجودہ اقدامات بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔

انٹرنیٹ اور ٹیلی مواصلاتی رابطوں پر پابندیاں انسانی امداد کی فراہمی میں بھی رکاوٹ بنتی ہیں خصوصاً ایسے لوگوں پر ان کے اثرات کہیں زیادہ ہوتے ہیں جو قدرتی آفات سے متاثر ہوئے ہوں یا پڑوسی ممالک سے زبردستی واپس بھیجے گئے ہوں۔

ان پابندیوں کے باعث صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے کام کی صلاحیت بھی مزید محدود ہو گئی ہے جبکہ وہ پہلے ہی شدید جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان کی آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش حقوق کی پامالی کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔