ژ*زرعی ترقی پر مشاورتی سیشن، حکومت کا کسان دوست اقدامات کو تیز کرنے کا عزم

ی*محکمہ زراعت، فیس اور پیک کے تحت زرعی پالیسی 2025-26 کیلئے حکمت عملی پر مشاورتی ورکشاپ &وزیر زراعت: ٹیکنالوجی، ریسرچ اور کسان کارڈ کے ذریعے زراعت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا

جمعہ 11 جولائی 2025 21:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء)محکمہ زراعت پنجاب، فوڈ سکیورٹی اینڈ ایگریکلچر سنٹر آف ایکسیلنس (فیس)، اور پاکستان ایگریکلچرل کولیشن (پیک) کے اشتراک سے‘‘موجودہ زرعی صورتحال اور 2025-26 کے لیے حکمت عملی’’کے موضوع پر ایک اہم مشاورتی ورکشاپ مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ ورکشاپ کا مقصد زرعی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے کر مستقبل کے لیے مؤثر زرعی پالیسی وضع کرنا تھا۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی وزیر زراعت و لائیوسٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی تھے، جبکہ پارلیمانی سیکرٹری اسامہ خان لغاری، سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو، فیس کے سی او او حسن اکرم اور پیک کے نمائندے کاظمی بھی شریک ہوئے۔وزیر زراعت نے کہا کہ ورکشاپ زرعی پیداوار، منافع اور اس کے تسلسل کے لیے قابل عمل تجاویز فراہم کرنے میں اہم سنگ میل ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کسانوں کو ان کی اجناس کی مناسب قیمت دلوانے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ''ٹرانسفارمنگ ایگریکلچر پنجاب'' پروگرام کے تحت میکنائزیشن کیلئے 30 ارب روپے کا بلا سود قرض متعارف کروایا گیا ہے۔اُنہوں نے بتایا کہ آئندہ سال 10 ایگری مالز بنائے جائیں گے تاکہ مشینری کرایہ پر دستیاب ہو، جبکہ کسان کارڈ کے ذریعے 5 لاکھ 25 ہزار کسانوں کو 57 ارب روپے کے قرضے دیے جا چکے ہیں، جن میں سے 98 فیصد قرضہ جات واپس ہو چکے ہیں۔

سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو نے بتایا کہ پاکستان کی زراعت میں پنجاب کا حصہ 70 فیصد ہے، اور اب ہم زراعت کو کارپوریٹ اور کلسٹر فارمنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو ایک شاندار منصوبہ ہے، جس سے زرعی شعبے کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے میں مدد ملے گی۔میجر جنرل شاہد نذیر (ڈی جی گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو) نے کہا کہ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن کے لیے کسانوں کو زمین کے مؤثر استعمال اور جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروانا ضروری ہے۔

انہوں نے زرعی ڈیٹا، میکنائزیشن اور ماہرین کی مشاورت کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔پارلیمانی سیکرٹری اسامہ لغاری نے کہا کہ کسان کارڈ پروگرام کے ذریعے ان پٹس کی قیمتوں میں 70 فیصد کمی آئی ہے اور حکومت کو زرعی ریسرچ پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔