تباہ حال اور خوف سے عاری حماس نے لڑائی کا اپنا طریقہ بدل لیا

ْ21 ماہ کی جنگ سے شدید متاثر حماس نے ثابت کیا ہے کہ وہ اب بھی مہلک حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے،رپورٹ

اتوار 13 جولائی 2025 14:45

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2025ء)غزہ میں اسرائیلی فوج پر 7 جولائی بروز پیر کی رات ہونے والا ہلاکت خیز حملہ نہ صرف اپنی شدت بلکہ مقام کے اعتبار سے بھی حیران کن تھا۔ بیت حانون کے علاقے میں اسرائیلی سرحد سے محض ایک میل کے فاصلے پر، جہاں فوجی خود کو نسبتا محفوظ سمجھتے تھے، اچانک نصب شدہ بم پھٹنے سے نیتسا یہودا بٹالین کے پانچ فوجی ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے۔

یہ حملہ، جس میں تین ریموٹ کنٹرول بم اور چھپے ہوئے حماس جنگجوں کی جانب سے فائرنگ شامل تھی، اس بات کی واضح علامت ہے کہ حماس اب گوریلا طرزِ جنگ اپنا چکی ہے۔ 21 ماہ کی جنگ سے شدید متاثر ہونے کے باوجود حماس نے ثابت کیا ہے کہ وہ اب بھی مہلک حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے۔اسرائیلی تحقیقات کے مطابق بم، حملے سے ایک دن قبل نصب کیے گئے تھے، جو ایک مکمل گھات لگا کر حملے کی منصوبہ بندی کا پتا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

حماس کی عسکری شاخ القسام بریگیڈز نے اس کارروائی کو ایسی جگہ پر انجام دیا جہاں اسرائیلی افواج یہ سمجھ رہی تھیں کہ وہ ہر کونہ چھان چکی ہیں۔اس کے بعد بدھ کے روز خان یونس میں حماس نے اسرائیلی انجینئرنگ گاڑی پر راکٹ لانچر سے حملہ کیا اور فوجی کو اغوا کرنے کی کوشش کی، جو اسرائیلی فوج کے مطابق ناکام بنا دی گئی، لیکن اس کوشش میں ایک اسرائیلی فوجی مارا گیا۔

القسام بریگیڈز نے بعد ازاں اپنے بیان میں دعوی کیا کہ اگلی بار ہم کامیاب ہوں گے اور ایک نیا قیدی ہمارے پاس ہوگا۔یہ تمام کارروائیاں اس امر کی غماز ہیں کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران کے خلاف حالیہ 12 روزہ کارروائی میں بغیر جانی نقصان کے کامیابی حاصل کی، مگر غزہ میں جنگ اب بھی خونی اور پیچیدہ رخ اختیار کیے ہوئے ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق صرف غزہ میں گزشتہ چند ہفتوں میں 19 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس نے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد جن فوجیوں کو یرغمال بنایا، ان میں سے کچھ کو حالیہ دنوں میں رہا کیا گیا، لیکن تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ جاری رکھتا ہے تو وہ مزید قیدی بنائے گی۔اسرائیلی سابق جنرل اسرائیل زیو کے مطابق، حماس نے اب چھوٹے چھوٹے عسکری گروپوں کی شکل اختیار کر لی ہے جو زیر زمین سرنگوں کے ذریعے حرکت کرتے ہیں اور اچانک حملے کرتے ہیں۔

زیو نے کہا کہ یہ جنگ اب بارودی سرنگوں اور چھاپہ مار حملوں کی جنگ بن چکی ہے۔اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق حماس نے اپنے بیشتر راکٹ ذخیرے خرچ کر دیے ہیں اور اب وہ وقفے وقفے سے ہی راکٹ حملے کر سکتی ہے، لیکن وہ اسرائیلی بمباری سے بچے ہوئے دھماکہ خیز مواد سے خود ساختہ بم تیار کر کے غزہ کے ملبے میں نئی طاقت تلاش کر رہی ہے۔دوسری جانب دوحہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات میں اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے واشنگٹن میں بیان دیا ہے کہ جب تک حماس اپنے ہتھیار نہیں ڈالتی اور اپنی سیاسی و عسکری حیثیت ختم نہیں کرتی، اسرائیل جنگ روکنے پر آمادہ نہیں۔لیکن حماس نے تاحال کسی بڑے سمجھوتے کا عندیہ نہیں دیا، اور حالیہ حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ تنظیم اب بھی طاقتور، متحرک اور لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔