حمیرا اصغر نے 10 افراد کو ایک جیسے پیغامات بھیجے مگر کسی نے جواب نہ دیا، تحقیقات کا دائرہ وسیع

خصوصی ٹیم 63 افراد سے پوچھ گچھ کرے گی، 5 افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے، تحقیقات میں پیشرفت سامنے آگئی

Sajid Ali ساجد علی منگل 15 جولائی 2025 16:41

حمیرا اصغر نے 10 افراد کو ایک جیسے پیغامات بھیجے مگر کسی نے جواب نہ دیا، ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جولائی 2025ء ) پولیس نے اداکارہ حمیرا اصغر کی موت سے متعلق تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا، خصوصی ٹیم 63 لوگوں سے پوچھ گچھ کرے گی، 5 افراد کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے۔ پولیس حکام کے مطابق حمیرا اصغر مالی بحران کا شکار تھیں، انہوں نے قریبی لوگوں سے مدد کی درخواست کی تھی، 7 اکتوبر کو حمیرا نے واٹس ایپ پر 10 افراد کو ہیلو کے پیغامات بھیجے اور کہا تھا کہ میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں مگر کسی نے جواب نہیں دیا جب کہ موت کے وقت حمیرا نائٹ سوٹ میں تھیں، کمرے سے بھگوئے ہوئے کپڑے، خشک ٹب اور پھٹے ہوئے کپڑے بھی ملے، اداکارہ کے کمرے سے استعمال شدہ سگریٹ کا پیکٹ اور فلٹر بھی برآمد ہوا، تاہم وہاں کوئی دوا نہیں ملی۔

بتایا گیا ہے کہ حمیرا اصغر نے اپنی ملازمہ کو بھی ہٹا دیا تھا، حمیرا نے آخری بار 10 اکتوبر کو واٹس ایپ پر پیغام پڑھا تھا، ان کی موت کے وقت ان کے ہاتھ سینے سے چمٹے ہوئے تھے، جائے وقوعہ سے تین موبائل فونز، ایک ٹیبلٹ، ایک ڈائری اور متعدد اہم دستاویزات برآمد کیں، ان تینوں فونز میں حمیرا اصغر کے نام پر رجسٹرڈ تین سمز لگی ہوئی تھیں، دو موبائل فونز بغیر کسی پاسورڈ کے کھلے تھے جب کہ تیسرے فون اور ٹیبلٹ کا پاسورڈ اداکارہ نے اپنی ذاتی ڈائری میں لکھا ہوا تھا، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ کسی بھی وقت اپنے ڈیٹا کو چھپانے کی کوشش میں نہیں تھیں۔

(جاری ہے)

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تینوں موبائل فونز میں مجموعی طور پر 2 ہزار 215 نمبرز محفوظ تھے، 75 نمبرز سے مسلسل رابطے کے شواہد بھی ملے ہیں، جن میں سے چند نمبرز کو تفتیش کے لیے شارٹ لسٹ کر لیا گیا ہے، یہ پہلو بھی سامنے آیا ہے کہ اداکارہ کے موبائل فون سے 7 اکتوبر کے بعد کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی جو ان کی موت کے وقت کو مزید حتمی بناتا ہے، پولیس اب ان 14 افراد کے بیانات قلمبند کرنے کی تیاری کر رہی ہے جن سے آخری دن رابطہ ہوا تھا، اس کے علاوہ اداکارہ کی زندگی سے متعلق کئی خفیہ اور حساس معلومات برآمد ہوئی ہیں جنہیں مرحلہ وار جانچنے کے بعد ہی کیس کے اصل محرکات تک پہنچا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :