
متوسط آمدنی والے ممالک میں گوشت اور دودھ کی طلب میں اضافہ، رپورٹ
یو این
بدھ 16 جولائی 2025
20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جولائی 2025ء) متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں یافت بڑھنے اور شہری توسیع کے نتیجے میں آئندہ دہائی کے دوران گوشت، دودھ کی مصنوعات اور مچھلی کی طلب میں اضافے کا امکان ہے لیکن غذائیت کی کمی اور ماحولیاتی دباؤ جیسے مسائل برقرار رہیں گے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے ایک نئے جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اگلے 10 سال کے دوران نچلے متوسط درجے کی آمدنی والے ملکوں میں ان اشیا کی کھپت میں 24 فیصد تک اضافہ ہو گا جو عالمگیر اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔
'زرعی منظرنامہ 2025 تا 2034' کے عنوان سے شائع ہونے والی اس جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصہ کے دوران دنیا بھر میں مویشیوں سے حاصل ہونے والی خوراک کے استعمال میں فی کس چھ گنا اضافہ ہو گا۔
(جاری ہے)
'ایف اے او' کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ یہ اندازہ ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے بہت سے لوگوں کو بہتر غذائیت میسر آنے کی نشاندہی کرتا ہے۔
غیرمساوی غذائی ترقی
رپورٹ کے مطابق، آمدنی میں اضافہ، بدلتی غذائی ترجیحات اور شہروں میں آنے والی وسعت متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ان اشیا کا استعمال بڑھنے کا بنیادی سبب ہوں گے۔
اس طرح ان ممالک میں مویشیوں سے حاصل ہونے والی خوراک کا فی کس استعمال 364 کلو حراروں تک پہنچنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نچلے متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ان چیزوں کا صَرف روزانہ 143 کلو حراروں تک رہے گا جو کہ صحت بخش خوراک کے تناظر میں نصف سے بھی کم مقدار ہے۔ اس طرح غذائیت بھری خوراک تک رسائی میں عدم مساوات اور سبھی کو مناسب خوراک کی فراہمی یقینی بنانے میں حائل مسائل کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
کو ڈونگ یو نے کم ترین آمدنی والے ممالک میں لوگوں کو بہتر غذائیت اور غذائی تحفظ کے فوائد پہنچانے کے لیے مزید کوششوں پر زور دیا ہے۔
فوائد کی ماحولیاتی قیمت
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ، بڑھتی ہوئی طلب کو دیکھتے ہوئے آئندہ دہائی میں زرعی اور مچھلی کی پیداوار میں 14 فیصد تک اضافے کی توقع ہے۔ متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ اس کا بڑا سبب ہو گا۔
گوشت، دودھ کی مصنوعات اور انڈوں کی پیداوار میں 17 فیصد تک اضافے کا امکان ہے جبکہ مویشیوں کی تعداد میں سات فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
دونوں اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ان فوائد کی ماحولیاتی قیمت بھی چکانا پڑے گی۔ زراعت میں ترقی سے 2034 تک گرین ہاؤس گیسوں میں براہ راست اضافہ چھ فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ زرعی پیداواری عمل مزید موثر ہونے کے نتیجے میں فی یونٹ پیداوار کے نتیجے میں خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں کمی آئے گی تاہم مزید اقدامات اٹھائے جانے تک ان کی مجموعی مقدار بڑھتی رہے گی۔
گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کی ضرورت
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2034 تک تمام لوگوں کے لیے غذائیت میں اضافے اور زرعی سرگرمیوں کے نتیجے میں خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں میں سات فیصد تک کمی لانے کے لیے پیداواری عمل کو بہتر بنانے پر بڑی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔ اس کے ساتھ منضبط کھیتی باڑی، مویشیوں کی خوراک میں بہتری لانے اور غذائیت والی خوراک پیدا کرنے کو ترجیح دینے جیسے اقدامات بھی ضروری ہوں گے۔
اس حوالے سے مزید پیش رفت مربوط پالیسی، ٹیکنالوجی کے شعبے میں اختراع اور بالخصوص ایسے ممالک میں مخصوص جگہوں پر سرمایہ کاری پر منحصر ہو گی جہاں خوراک کی طلب اور غذائیت کے مابین فرق بہت زیادہ ہے۔
'او ای سی ڈی' کے سیکرٹری جنرل میتھائیس کورمین نے کہا ہے کہ دنیا کے پاس بھوک کا خاتمہ کرنے اور عالمگیر غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے ذرائع موجود ہیں۔
اس مقصد کے لیے خوراک کی عالمی منڈیوں کو کھلا رکھنےکے لیے مربوط پالیسیاں درکار ہوں گی جبکہ زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت میں طویل مدتی بہتری اور استحکام لانے کی بھی ضرورت ہے۔عالمگیر تجارت کا اہم کردار
جائزے میں تجارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2034 تک استعمال ہونے والے حراروں کا 22 فیصد بین الاقوامی سرحدوں کے آر پار منتقل ہو گا۔
اس طرح عالمگیر زرعی غذائی شعبے کے لیے بین الاقوامی تجارت ناگزیر اہمیت کی حامل رہے گی۔اس تجارتی بہاؤ میں سہولت دینے کے لیے کثیرفریقی تعاون اور قوانین کی بنیاد پر زرعی تجارت بہت ضروری ہیں۔ علاوہ ازیں، ممالک کے مابین خوراک کی کمی اور اس کی فاضل مقدار میں توازن پیدا کرنا، قیمتوں کو مستحکم رکھنا اور غذائی تحفظ، غذائیت اور ماحولیاتی استحکام کو بہتر بنانا بھی لازم ہے۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کے حکومتی فیصلے پر سوالات اٹھ گئے
-
لیفٹیننٹ جنرل ر عبدالقادر بلوچ پیپلزپارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوگئے
-
بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آکر حالات خراب کرنے کی بات بھول جائیں
-
"جب پٹرول، ڈیزل، بجلی، آٹا، سبزیاں مہنگی ہوں تو سمجھ جاو وزیر اعظم چور ہے"
-
حکومت ایک منصوبے کے تحت پی ٹی آئی میں پھوٹ ڈلوانا چاہتی ہے جس سے ہوشیار رہا جائے
-
پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر میڈیا کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان ہے
-
وزیراعلی خیبرپختونخوا کی ٹریفک پولیس کو محنت کشوں کے چالان کم اور وارننگ زیادہ دینے کی ہدایت
-
ملک میں 24 قیراط سونے کی قیمت میں 3 ہزار روپے کی کمی ہوگئی
-
غزہ: خوراک کی اسرائیلی تقسیم یا فلسطینیوں کے لیے موت کا پھندا؟
-
یوکرین: روسی حملوں میں تیزی سے شہری ہلاکتوں میں اضافہ
-
شام میں فرقہ وارانہ تشدد میں ہلاکتوں پر یو این چیف کو تشویش
-
متوسط آمدنی والے ممالک میں گوشت اور دودھ کی طلب میں اضافہ، رپورٹ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.