ایبٹ آباد،خاتون کا دارالامان کے عملے پر جنسی اور جسمانی تشدد کا الزام، پولیس نے تحقیقات شروع کردیں

بدھ 16 جولائی 2025 21:55

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء)ایبٹ آباد کے سرکاری شیلٹر ہوم دارالامان میں مقیم ایک خاتون نے عملے پر جنسی اور جسمانی تشدد کا الزام لگایا ہے، پولیس نے ان الزامات کی تحقیقات کیلئے انکوائری شروع کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق ایبٹ آباد کی مقامی عدالت میں ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں خاتون قیدی الزام لگا رہی ہے کہ انہوں نے میرے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے اور میری آنکھوں میں مرچیں ڈالی ہیں۔

ڈی پی او ایبٹ آباد عمر طفیل نے بتایا کہ انہوں نے خاتون کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا ہے تاکہ شفاف تحقیقات کی جاسکیں۔ڈی پی او نے کہا کہ انہوں نے ایس پی کنٹونمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ مکمل غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کی جائے اور جلد از جلد رپورٹ پیش کی جائے۔

(جاری ہے)

ڈی پی او کے مطابق اگر خاتون کے الزامات درست ثابت ہوئے تو ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق خاتون 2019سے متعدد بار دارالامان جا چکی ہیں، تاہم، انکوائری کے بعد ہی حقائق واضح ہوں گے۔ایبٹ آباد پولیس کے ترجمان اعظم میر افضل نے بتایا کہ خاتون کو اس کے والدین کی جانب سے دارالامان بھیجا گیا تھا۔دارالامان ایبٹ آباد کی انچارج رابعہ ذاکر نے اپنے موقف میں بتایا کہ خاتون نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ اب دارالامان میں مزید نہیں رہنا چاہتیں، تاہم انہوں نے اپنے الزامات پر واضح موقف اختیار نہیں کیا۔

دارالامان کی انچارج کے مطابق مشورہ دیا گیا تھا کہ خاتون کا مجرمانہ ذہن ہے اور وہ خود کو ہم جنس پرست ظاہر کرتی ہیں اور دیگر لڑکیوں کے ساتھ نامناسب رویہ رکھتی ہیں، جس کی وجہ سے دارالامان کی دیگر لڑکیاں ان سے خوفزدہ ہیں اور وہ کئی شادیاں بھی کر چکی ہیں۔رابعہ ذاکر کے مطابق متعلقہ خاتون کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور وہ بار بار عدالت میں درخواست دے کر دارالامان میں رہائش اختیار کرتی ہیں۔

انچارج کے مطابق خاتون کی موجودگی کی وجہ سے ادارے میں روزانہ جھگڑے ہوتے ہیں، جس کے باعث ان کی حفاظت کے لیے دو پولیس اہلکار تعینات کرنا پڑے۔رابعہ ذاکر نے کہا کہ تمام حقائق عدالت میں پیش کر دیے گئے تھے جس کے بعد ادارے نے فیصلہ کیا کہ انہیں مزید رکھنا ممکن نہیں، عدالت نے بعد میں ان کے بیان کی بنیاد پر کیس خارج کر دیا تھا۔دارالامان انچارج نے کہا کہ اگر ان پر الزام ثابت ہوا تو وہ سزا قبول کریں گی، تاہم انہوں نے خاتون کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔