جنوبی افریقہ کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے 30 فیصد ٹیرف کے فیصلے کو مسترد کر دیا

فیصلہ دونوں ممالک کی تجارتی حقیقتوں کے غلط تجزیے پر مبنی ہے‘ ملک میںدرآمدی اشیاءپر اوسط ٹیرف 7.6 فیصد ہے . صدرراما فوسا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 17 جولائی 2025 15:32

جنوبی افریقہ کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے 30 فیصد ٹیرف کے فیصلے کو مسترد ..
کیپ ٹاﺅن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جولائی ۔2025 )جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگلے ماہ سے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کی تجارتی حقیقتوں کے غلط تجزیے پر مبنی ہے اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے ٹرمپ نے اپریل میں شروع کی گئی تجارتی جنگ کو مزید بڑھاتے ہوئے رواں ہفتے کے آغازپر جنوبی افریقہ سمیت 14 ممالک کو آگاہ کیا کہ وہ یکم اگست سے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کریں گے جنوبی افریقہ مئی سے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے لیکن اب تک کسی معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا.

(جاری ہے)

راما فوسا نے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی افریقہ کا موقف ہے کہ 30 فیصد ٹیرف دستیاب تجارتی اعداد و شمار کی درست عکاسی نہیں کرتا ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے تجزیے کے مطابق درآمدی اشیاءپر اوسط ٹیرف 7.6 فیصد ہے اور 77 فیصد امریکی مصنوعات پر کسی قسم کا ٹیرف عائد نہیں راما فوسا نے اس بات کو مثبت اشارہ قرار دیا کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ 30 فیصد ٹیرف میں ترمیم کی جا سکتی ہے اگر تجارتی مذاکرات میں پیش رفت ہو.

انہوں نے جنوبی افریقی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ برآمدی منڈیوں کو متنوع بنائیں تاہم وزیر زراعت جان سٹین ہویسن اور کاشتکاروں و وائن انڈسٹری کے نمائندہ گروپوں نے کہا ہے کہ نئی برآمدی منڈیاں حاصل کرنے میں وقت لگے گا سٹین ہویسن نے کہا کہ ٹرمپ کی ٹیم ابتدائی طور پر جنوبی افریقہ کی تجارتی تجاویز میں زیادہ حوصلہ مندی چاہتی تھی. انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی کوشش کرنی ہو گی کہ امریکہ کی اصل توقعات کیا ہیں؟ اور کیا وہ ہمارے لیے قابلِ عمل بھی ہیں یا نہیں؟جنوبی افریقہ نے مئی میں پہلی بار تجارتی معاہدے کی تجویز پیش کی تھی جب ٹرمپ نے راما فوسا کو وائٹ ہاﺅس مدعو کیا تھا اور ان کے سامنے جنوبی افریقہ میں گوروں کے خلاف ”نسل کشی“ کے بے بنیاد الزامات رکھے تھے بعد ازاں گزشتہ ماہ انگولا میں امریکہ-افریقہ سربراہی اجلاس میں مزید بات چیت ہوئی.

امریکہ چین کے بعد جنوبی افریقہ کا دوسرا بڑا دوطرفہ تجارتی شراکت دار ہے جنوبی افریقہ امریکہ کو گاڑیوں کے پرزے اور دیگر صنعتی اشیاءکے ساتھ ساتھ زرعی پیداوار جیسے پھل، وائن اور میوے بھی برآمد کرتا ہے وائن برآمد کنندگان نے کہا ہے کہ وہ قیمتوں میں ردوبدل اور اسٹاک کو متبادل منڈیوں کی طرف منتقل کرنے جیسے اقدامات پر غور کر رہے ہیں تاکہ 30 فیصد ٹیرف کے اثرات سے نمٹا جا سکے ایگری سا نے خبردار کیا ہے کہ سنترے کے کاشتکاروں کو چلی اور پیرو جیسے حریف ممالک کے ہاتھوں مارکیٹ شیئر کا نمایاں نقصان ہو سکتا ہے، اور اس نے دیگر پھلوں اور اشیاءجیسے شتر مرغ کی کھال کے پروڈیوسرز کے لیے بھی ممکنہ اثرات کی نشاندہی کی ہے.