پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں پہلی بار’’مینٹور شپ‘‘ورکشاپ کا انعقاد

جمعرات 17 جولائی 2025 20:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2025ء)پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں پہلی بار مینٹور شپ ورکشاپ کا کامیاب انعقاد کیا گیا جس کا مقصد میڈیکل ایجوکیشن کے میدان میں’’ مینٹورشپ‘‘کے کلیدی کردار کو اجاگر کرنا اور نوجوان ڈاکٹروں کی رہنمائی کے لیے اساتذہ کو جدید تربیتی مہارت سے آراستہ کرنا شامل تھا۔ ورکشاپ کی صدارت پرنسپل پی جی ایم آئی، اے ایم سی و سربراہ شعبہ سرجری لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کی جبکہ ورکشاپ کی ماہر" فیسلیٹیٹر" پروفیسر ڈاکٹر مہوش عروج تھیں جو یونیورسٹی کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری لاہور کی پرنسپل و ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن ہیں جنہوں نے "مینٹور شپ" کے ورکشاپ کے انعقاد کے حوالے سے بھرپور طور پر حصہ لیا۔

(جاری ہے)

ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل اے ایم سی پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کہا کہ ایک کامیاب" مینٹو"ر وہ ہوتا ہے جو صرف علم نہیں دیتا بلکہ کردار،تحقیق، خدمت اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی بنیاد رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے "مینٹور"ز تیار کرنے ہیں جو نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والے چیلنجز کا مؤثر طور پر مقابلہ کر سکیں۔پروفیسر فاروق افضل نے مزید کہا کہ پی جی ایم آئی اور اے ایم سی میں ہمارا عزم ہے کہ میڈیکل ایجوکیشن کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں جہاں تحقیق، تدریس اور تربیت کو یکجا کیا جا سکے اور اپنے طلبا کو نہ صرف اچھا معالج بلکہ مثالی انسان بھی بنانا ہے ۔

ورکشاپ میں ڈاکٹروں کو مؤثر" مینٹورشپ"، طالبعلموں کی رہنمائی، اور ٹیم ورک جیسے موضوعات پر جدید اور عملی تربیت دی گئی جبکہ شرکاء کو بتایا گیا کہ ایک باشعور اور باشخصیت " مینٹور"کس طرح طلباء کو علمی اور اخلاقی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے۔ یونیورسٹی کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری لاہور کی پرنسپل و ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر مہوش عروج نی" مینٹورشپ"، مواصلاتی مہارت، اور لرننگ اسٹریٹیجیز پر مبنی سیشنز کے ذریعے شرکاء کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کیااور مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی۔

پروفیسر مہوش عروج نے کہا کہ" مینٹورشپ" دراصل اعتماد، رہنمائی اور مسلسل سیکھنے کا سفر ہے جو رویے، گفتار اور عمل سے ایک مکمل شخصیت کی تشکیل کرتا ہے۔انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ میڈیکل ایجوکیشن کی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے، اپنی تدریسی ذمہ داریوں کو صرف لیکچرز تک محدود نہ رکھیں بلکہ ہر استاد ایک" مینٹور" کی حیثیت سے طلباء کی رہنمائی کریں۔

ورکشاپ میں پروفیسر ندرت سہیل، پروفیسر آمنہ احسن چیمہ، پروفیسر فرح شفیع،پروفیسر شاندانہ طارق ، پروفیسر خرم سلیم، پروفیسر طیبہ گل، پروفیسرنگہت ہارون اور پروفیسر فرحان رشید ، پی جی ایم آئی، اے ایم سی کے فیکلٹی ممبران سمیت ڈاکٹر عبدالعزیز اور ڈاکٹر نادیہ ارشد بھی تقریب کا حصہ تھیں ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ ورکشاپ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ،لاہور جنرل ہسپتال اور امیر الدین میڈیکل کالج کی جانب سے میڈیکل ایجوکیشن اور تحقیق کے فروغ کے لیے جاری کوششوں کا ایک اہم سنگِ میل ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی ادارے کی ساکھ کو بلند کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔