ڈیوڈ لائیڈ نے جسپریت بمرا کو بھارت کیلئے ’’بدقسمت‘‘ قرار دے دیا

’’بمرا جب بھارتی ٹیم کا حصہ ہوتے ہیں تو ٹیم زیادہ میچز ہارتی ہے‘‘،سابق انگلش کرکٹر

جمعرات 17 جولائی 2025 20:36

ڈیوڈ لائیڈ نے جسپریت بمرا کو بھارت کیلئے ’’بدقسمت‘‘ قرار دے دیا
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2025ء)بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمرا کے بارے میں سابق انگلش کرکٹر ڈیوڈ لائیڈ نے حیران کن بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بمرا جب بھارتی ٹیم کا حصہ ہوتے ہیں تو ٹیم زیادہ میچز ہارتی ہے، حالانکہ وہ دنیا کے بہترین بولرز میں سے ایک ہیں۔ایک انٹرویو میں ڈیوڈ لائیڈ نے کہا کہ اگرچہ بمرا دنیا کے بہترین بولرز میں شامل ہیں اور ان کا ایکشن بلے بازوں کے لیے پریشان کن ہے، لیکن جب وہ کھیلتے ہیں تو بھارت کی شکستیں زیادہ ہوتی ہیں۔

ڈیوڈ لائیڈ نے کہا کہ ’’یہ حیران کن ہے کہ جب وہ کھیلتا ہے، بھارت زیادہ ہارتا ہے، حالانکہ وہ دنیا کا بہترین بولر ہے۔ اس کا ایکشن عجیب اور مشکل ہے، لیکن وہ بہت ہی عمدہ انسان ہے۔‘‘لائیڈ نے کہا کہ بمرا کو اولڈ ٹریفورڈ میں ہونے والے چوتھے ٹیسٹ کے لیے اپنی دستیابی کا فیصلہ کرنا ہوگا، اور اگر بھارت یہ میچ جیت کر سیریز 2-2 کر لیتا ہے تو بمرا آخری ٹیسٹ اوول میں بھی کھیل سکتے ہیں، تاہم اگر انگلینڈ 1-3 کی برتری لے لیتا ہے تو بمرا آخری میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔

(جاری ہے)

لائیڈ نے کہا کہ بھارت کے کوچ گوتم گمبھیر نے کہا ہے کہ بمرا سیریز کے پانچ میں سے تین ٹیسٹ کھیلیں گے، اور اب تک دو میچ کھیل چکے ہیں، اگر ان کے وعدے پر قائم رہے تو بمرا کو اگلا میچ اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلنا چاہیے۔واضح رہے کہ جسپریت بمرا نے اینڈرسن-ٹنڈولکر ٹرافی میں اب تک دو میچز میں 12 وکٹیں حاصل کی ہیں، اور ان کی شاندار کارکردگی نے انہیں سیریز کے ٹاپ وکٹ ٹیکرز میں شامل کر دیا ہے۔

بمرا نے لیڈز میں پہلے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ لارڈز کے تیسرے ٹیسٹ میں بھی پانچ وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے تاہم، ان کی چوتھے ٹیسٹ میں شرکت اب بھی غیر یقینی ہے کیونکہ کپتان شبمن گل نے کہا ہے کہ بمرا کی شمولیت کا حتمی فیصلہ جلد کر لیا جائے گا۔ ٹیم مینجمنٹ بمرا کی فٹنس اور ورک لوڈ پر احتیاط سے نظر رکھ رہی ہے، خاص طور پر آسٹریلیا کے 2024-25 کے دورے میں ان کی کمر کی انجری کے بعد۔بھارتی شائقین کی نظریں اب اس بات پر مرکوز ہیں کہ کیا بمرا چوتھے ٹیسٹ میں شرکت کریں گے اور بھارت کو سیریز میں واپس لا سکیں گے، یا ان کی موجودگی ایک بار پھر بھارت کیلئے ’’بدقسمت‘‘ ثابت ہوگی۔