بھارتی عدلیہ میں غیر جانبداری کا خاتمہ، نوجوان کی رہائی جے ہند کا نعرہ لگانے سے مشروط

جمعرات 17 جولائی 2025 22:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2025ء) مودی راج میں عدلیہ کی ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مسلم اقلیتوں کو نظریاتی تعصب اور ریاستی ظلم کا سامنا ہے، جہاں انصاف کے بجائے جبری وفاداری کو مقدم رکھا جا رہا ہے۔ آسام کی ایک عدالت نے مسلمان شہری عارف الرحمان کو ضمانت دیتے ہوئے شرط عائد کی ہے کہ وہ روزانہ تین بار ‘جے ہند’ کا نعرہ لگا کر اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرے۔

بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق، یہ شرط قانونی اصولوں کے خلاف ہے کیونکہ ضمانت کا مقصد کسی شخص کی بے گناہی یا قصور کا فیصلہ کرنا نہیں بلکہ مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک اسے آزاد رکھنا ہوتا ہے۔ عدالت کا یہ حکم نظریاتی وفاداری کو قانونی جبر کے ذریعے منوانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، جو انصاف کے بنیادی اصولوں اور ‘معقول شک کا فائدہ’ جیسے تصورات کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

دی وائر کے مطابق، بھارتی عدلیہ میں ایسے فیصلے عدالتی غیرجانبداری کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں، اور ماضی میں بھی عدالتوں نے پی ایم کیئرز فنڈ میں عطیہ دینے یا ہسپتال میں ٹی وی لگوانے جیسی غیر معقول شرائط لگا کر انصاف کا مذاق بنایا ہے۔ آسام کی عدالت کا یہ حکم ایک خطرناک مثال ہے جو عدلیہ کو مودی سرکار کے سیاسی بیانیے کا آلہ کار بناتا ہے۔ یہ عدالتی رویہ اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کو انصاف سے محروم کرنے اور ان کی آزادیوں کو محدود کرنے کی واضح کوشش ہے، جہاں عدالتیں وفاداری کی شرط عائد کر کے آئینی آزادیوں کو محض دکھاوا بنا رہی ہیں۔