اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جولائی 2025ء) سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کا ملک روس کے خلاف یورپی یونین کی نئی پابندیوں کے پیکج کو اب نہیں روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یورپی یونین نے سلوواکیہ کو 2028 تک روس سے گیس کی درآمدات روکنے اور اس کا متبادل راستہ اپنانے کی تجویز پیش کی تھی، جبکہ ملک کو یورپی یونین کے اس منصوبے کے حوالے سے خدشات تھے، اسی لیے وہ روس کے خلاف یورپی یونین کی نئی پابندیوں کو اب تک روکتا رہا تھا۔
پابندیوں میں رخنہ اندازی نقصان دہ ہے، فیکو
روس کے خلاف کسی بھی طرح کی نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک سے متفقہ منظوری درکار ہوتی ہے، اور اسی لیے سلوواکیہ اب تک تن تنہا ان پابندیوں کو روک رہا تھا۔
(جاری ہے)
تاہم سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، "اس وقت پابندیوں سے متعلق 18ویں پیکج کو روکے رکھنے کے عمل کو جاری رکھنا نقصان دہ ہوگا۔
" انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلوواکیہ نےگیس کی قیمتوں اور سپلائی سے متعلق یورپی یونین سے اہم ضمانتیں حاصل کی ہیں۔البتہ فیکو نے یہ بھی کہا کہ سلوواکیہ کی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے" مزید بات چیت کی بھی ضرورت ہے۔"
توقع ہے کہ یورپی یونین کے سفیروں کی جمعہ کے روز ہی ملاقات ہو گی تاکہ روس کے خلاف پابندیوں کے اس نئے پیکج کو منظور کیا جا سکے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران نئی پابندیوں کے پیکج کو منظور کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔
روس پر یورپی یونین کی پابندیوں کا نیا پیکج کیا ہے؟
یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کا جو نیا پیکج پیش کیا ہے، وہ روس کی توانائی اور بینکنگ کے شعبوں کو نشانہ بناتا ہے۔
یہ پابندیاں یورپی یونین کے آپریٹرز کو روس کی اس نارتھ اسٹریم پائپ لائنوں کو استعمال کرنے سے روکیں گی، جو روس سے جرمنی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان اقدامات سے تیل کی قیمت کی حد بھی 60 سے گھٹ کر 45 ڈالر فی بیرل ہو جائے گی۔
روسی معیشت کے لیے تیل اور گیس کی برآمدات بہت اہم ہیں، جبکہ یورپی یونین کے ممالک فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے روس کے ایندھن پر اپنا انحصار کم یا ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جرمنی نے 2022 کے موسم گرما میں روسی گیس کی براہ راست درآمدات کو ختم کر دیا تھا۔پابندیوں کے تازہ ترین دور کا مقصد تقریباً دو درجن روسی بینکوں کو بین الاقوامی ادائیگی کے نظام سوئفٹ سے بھی کاٹنا ہے اور روسی مالیاتی شعبے کو مزید الگ تھلگ کرنا ہے۔ یہ اقدامات تیسرے ممالک میں مالیاتی اداروں کے ساتھ ایسے لین دین پر پابندی کا بھی باعث بنیں گے، جو پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور روس کے ساتھ تجارت میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔
پابندیوں میں مزید ایسے روسی جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا جو روس کے "شیڈو فلیٹ" کا حصہ ہیں اور جو روسی تیل کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر