ریکوڈک منصوبے میں مقامی نوجوانوں کو روزگارکی فراہمی یقینی بنائی جائے ، نوجوان

جمعہ 18 جولائی 2025 19:15

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2025ء) ضلع چاغی، خصوصاً نوکنڈی ،دالبندین اور دیگر ضلع چاغی کے علاقوں کے بے روزگار نوجوان ریکوڈک مائننگ منصوبے سے وابستہ امیدوں کے سہارے بیٹھے ہیں۔ ان نوجوانوں کی اکثریت کا تعلق غریب خاندانوں سے ہے، جو ماضی میں پاک ایران اور پاک افغان سرحدوں پر مزدوری کر کے اپنا گزر بسر کرتے تھے، لیکن سرحدوں کی بندش کے بعد وہ مکمل طور پر روزگار سے محروم ہو چکے ہیں۔

ضلع چاغی میں نہ کوئی فیکٹری ہے، نہ کوئی صنعت، نہ صنعتی زون، اور نہ ہی سرکاری یا نجی شعبے میں روزگار کے خاطر خواہ مواقع موجود ہیں، جس کے باعث بے روزگاری میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ریکوڈک مائننگ منصوبہ مقامی نوجوانوں کے لیے ایک بڑی امید بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

ریکوڈک منصوبے کا مکمل آپریشن 2028 میں شروع ہوگا جس میں 8000 سے زائد افراد کو مختلف شعبوں میں ملازمت دی جائے گی۔

کمپنی کی جانب سے فی الحال بھی سیکڑوں افراد کو بھرتی کیا جا چکا ہے۔ مقامی نوجوانوں کا مؤقف ہے کہ چونکہ یہ منصوبہ چاغی کی زمین پر ہے اور یہاں سے قیمتی معدنیات نکالی جا رہی ہیں جن سے پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا، لہٰذا سب سے پہلا حق ضلع چاغی کے نوجوانوں کا بنتا ہے۔تاہم بدقسمتی سے اکثر مقامی نوجوانوں کے پاس صرف ڈگریاں ہیں، جبکہ مائننگ کمپنی نے ملازمت کے لیے ڈپلومہ یا مخصوص شعبہ جات میں مہارت کو بھی لازمی قرار دیا ہے۔

صرف نوکنڈی میں ہنر فاؤنڈیشن کے تحت چھ ماہ کا تربیتی پروگرام جاری ہے، جہاں مقامی افراد کو مختلف شعبوں میں تربیت دی جا رہی ہے، لیکن دالبندین اور ضلع چاغی کے دیگر علاقوں میں ایسی سہولیات دستیاب نہیں ہیں نوجوانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دالبندین، نوکنڈی اور ضلع چاغی کے دیگر علاقوں میں ہنر فاؤنڈیشن یا اسی نوعیت کے اداروں کے ذریعے تربیتی مراکز قائم کیے جائیں، مقامی نوجوانوں کو مفت ٹریننگ فراہم کی جائے تاکہ وہ مائننگ کمپنی کے معیار کے مطابق ہنر مند بن سکیں، اور کمپنی کی بھرتیوں میں سب سے پہلے ضلع چاغی کے نوجوانوں کو موقع دیا جائے، اس کے بعد رخشان ڈویژن اور پھر بلوچستان کے دیگر اضلاع کو شامل کیا جائے۔

اگر پھر بھی مطلوبہ افراد دستیاب نہ ہوں تو ملک کے دیگر علاقوں سے بھرتی کی جائے۔بے روز گار نوجوانوں اور عوامی حلقوں وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف سیکریٹری، اور ریکوڈک مائننگ کمپنی کے اعلیٰ حکام سے پرزور اپیل کی ہے کہ ضلع چاغی کے بے روزگار اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کیا جائے۔ اگر مقامی افراد کو نظر انداز کیا گیا تو اس سے نہ صرف مایوسی اور احساس محرومی بڑھے گا بلکہ چاغی کے عوام کا اعتماد بھی مجروح ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب قیمتی معدنیات چاغی کی سرزمین سے نکالی جا رہی ہیں اور اس کا فائدہ پورے ملک کو ہو رہا ہے تو سب سے پہلا حق بھی چاغی کے عوام کا ہے۔ اگر ابتدا سے ہی مقامی نوجوانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے تو یہ نہ صرف علاقے کی ترقی کا ذریعہ بنے گا بلکہ قومی یکجہتی اور معاشی بہتری میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔