حکومتی محصولات کا ہدف 40 فیصد بڑھا، مگرفراڈ کی روک تھام اب بھی سوالیہ نشان۔ میاں زاہد حسین

جمعہ 18 جولائی 2025 23:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جولائی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس فراڈ کی بڑھتی ہوئی وارداتیں قومی معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہیں جن پر قابوپانے میں ایف بی آرکوشدید مشکلات کا سامنا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کے مطابق ملک میں سالانہ 700 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ ہورہا ہے جس میں جعلی انوائسزکا استعمال نمایاں عنصرہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیلز ٹیکس فراڈ کی سطح علاقائی ممالک کے مقابلے میں خطرناک حد تک زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ نظام میں اصلاحات کے باوجود جعلی رسیدوں اورانوائسزکا استعمال مکمل طورپرختم نہیں ہوسکا جس کی روک تھام مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے بغیر ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جومکمل علاج کے باوجود دوبارہ سراٹھا لیتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ عدالتوں میں زیرالتواء مقدمات کے فیصلوں کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال کے دوران 200 ارب روپے کی وصولی کی گئی۔ تاہم حالیہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چند بڑی کمپنیوں کی جانب سے 3.4 کھرب روپے کے ٹیکس فراڈ کا ارتکاب کیا گیا ہے جونہ صرف قومی خزانے بلکہ معاشی استحکام کے لیے بھی سخت دھچکہ ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ تمام ترکوششوں کے باوجود سیلزٹیکس فراڈ پرجزوی قابوپایا گیا ہے جبکہ اس کے خاتمے کے لیے سخت سزاؤں اورسخت آڈٹ نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آرکونئے اختیارات دیے گئے ہیں تاکہ فراڈ کے ذریعے بچائے گئے ٹیکس کی وصولی کی جا سکے لیکن اگرباربارگرفتارہونے والے افراد کوعدالتوں سے فوری ریلیف ملتا رہا تویہ کوششیں بے اثررہیں گی۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر کو دیے گئے نئے اختیارات پر بزنس کمیونٹی سراپہ احتجاج ہے بزنس کمیونٹی کا خیال ہے کہ یہ اختیارات غلط طور پر استعمال کیے جائیں گے اور ان اختیارات کا استعمال ٹیکس چوروں کی بجائے ٹیکس دہندگان پر کیا جائے گا یہ صورتحال حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اگرٹیکس نیٹ کووسعت دینے اوردھوکہ دہی کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے توبجٹ اہداف کا حصول ممکن نہیں ہوگا اور موجودہ ٹیکس دہندگان ہی شکنجے میں کسے جائیں گے اور حکومت کو منی بجٹ لانا پڑے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطابق آف شورٹیکس ہیونزکی وجہ سے دنیا بھرمیں صرف کارپوریٹ ٹیکس آمدن میں ہرسال 500 سے 600 ارب ڈالرکا نقصان ہوتا ہے جبکہ انفرادی سطح پرٹیکس چوری اس کیعلاوہ تقریباً 200 ارب ڈالرکے خسارے کا سبب بنتی ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق سارک خطے میں ہرسال 30 فیصد سے زائد ٹیکس آمدن فراڈ کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں زیرزمین معیشت ساٹھ فیصد کے برابرہے جبکہ تقریباً 43 فیصد رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان ایسے ہیں جوصفرآمدن ظاہرکرتے ہیں جس سے ٹیکس Eنظام کی خامیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔