سانحہ سوات، پولیس موجود تھی اور نہ محکمہ سیاحت کی ہیلپ لائن فعال تھی، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں سنگین کوتاہیوں ،غفلتوں کا انکشاف

قانونی ذمہ داری کے باجود کلچر و ٹورازم اتھارٹی سیاحتی علاقوں میں ہوٹل لائسنسنگ میں ناکام رہی، ہوٹل مقررہ باؤنڈری وال کراس کر کے دریا میں بنایا گیا تھا ، دریا کنارے ہوٹلز کے پاس لائسنس نہ ہونے کے باوجود محکمہ سیاحت خاموش رہا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 19 جولائی 2025 15:36

سانحہ سوات، پولیس موجود تھی اور نہ محکمہ سیاحت کی ہیلپ لائن فعال تھی، ..
پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جولائی 2025)سانحہ سوات، واقعے والے دن پولیس موجود تھی اور نہ محکمہ سیاحت کی ہیلپ لائن فعال تھی ، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں سنگین کوتاہیوں،غفلتوں کا انکشاف، قانونی ذمہ داری کے باجود کلچر و ٹورازم اتھارٹی سیاحتی علاقوں میں ہوٹل لائسنسنگ میں ناکام رہی، انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحے کا باعث بننے والا ہوٹل مقررہ باؤنڈری وال کراس کر کے دریا میں بنایا گیا تھا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دریا کنارے ہوٹلز کے پاس لائسنس نہ ہونے کے باوجود محکمہ سیاحت خاموش رہا۔  ضلع سوات میں سیاحوں کیلئے قائم ہیلپ لائن 1422 بھی مکمل طور پر غیر فعال پائی گئی۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیاگیا کہ عوام کو نہ تو ہیلپ لائن کی موجودگی کا علم تھا اور نہ ہی کسی قسم کی آگاہی فراہم کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ضلعی سطح پر کوئی سیاحتی آگاہی یا سہولت مرکز بھی موجود نہیں تھا اور ٹریول ایجنٹس بلا کسی نگرانی کے آزادانہ کام کر رہے تھے۔

ٹورازم اتھارٹی ایونٹ مینجمنٹ کو ترجیح دے کر سیاحوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہے۔انکوائری رپورٹ کے مطابق وہ ہوٹل جہاں متاثرہ سیاح ٹھہرے تھے، بغیر این او سی کے دریا کے بالکل کنارے قائم کیا گیا تھا اور ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا وارننگ بورڈ بھی نصب نہیں کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرہ سیاحوں کو دریا کے قریب جانے سے روکنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

سیاحتی مقامات پر ٹورازم پولیس کی ہمہ وقت تعیناتی یقینی بنانے، سیاحتی مقامات پر سہولت سینٹرز قائم کرنے اور میڈیا کے ذریعے سیاحوں کو حفاظتی تدابیر اور آگاہی دینے کی مہم شروع کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ہوٹل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جبکہ صوبے بھر میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کیلئے سخت لائسنسنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔

اس کے علاوہ سیاحتی مقامات پر ٹورازم پولیس کی مستقل تعیناتی، سہولت مراکز کے قیام، اور غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنٹس کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی رپورٹ میں شامل ہے۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوٹلز انتظامیہ کو مون سون کے دوران سیزنل کمپلائنس سرٹیفیکیٹ لینے کا پابند بنایا جائے۔ تمام غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انکوائری رپورٹ کی روشنی میں محکمہ سیاحت کی جانب سے ڈی جی سیاحت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہوٹلز اور گیسٹ ہاوسز کے لائسنسنگ سسٹم سے متعلق 30 روز میں رپورٹ جمع کی جائے۔ تمام سیاحتی مقامات میں ٹورازم پولیس کو تعینات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ صوبے کے اندر اور باہر ٹریول ایجنٹس کو ریگولیٹ کیا جائے۔ ٹریول ایجنٹس کو پابند کریں کہ سیاحوں سے متعلق سیفٹی پروٹوکول پر عمل درآمد کریں۔ صوبے کے اندر اور باہر کام کرنے والے ٹریول ایجنٹس کو ریگولیٹ کیا جائے تاکہ اس قسم کے سانحات دوبارہ رونما نہ ہوں۔