ق*الحمرا میں منفرد مزاح نگار پطرس بخاری کی یاد میں تقریب ، مقررین کا خراج عقیدت

پطرس بخاری نے اُردو کی ترویج و ترقی کے کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیا، چیئرمین الحمراء رضی احمد

اتوار 20 جولائی 2025 18:15

qلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جولائی2025ء) لاہور آرٹس کونسل الحمراء کے زیر اہتمام ادب کے دُنیا کے لازوال کردار سید احمد شاہ پطر س بخاری کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تقریب’’تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو‘‘ کا اہتمام کیا گیا۔سید احمد شاہ پطرس بخاری ،ْمنفرد مزاح نگار، قدر آور صحافی،اعلی ماہر تعلیم، عمدہ مترجم،زیرک نقاد،قابل براڈکاسٹراورمنجھے ہوئے سفارت کار تھے۔

تقریب میں نامو ر سکالرز سید ایاز بخاری نے پطرس بخاری کے زندگی سے سفر کو حاضرین کے سامنے پیش کیا ،انھوں نے پطرس بخاری کے کام کو دُنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے ویب سائٹ کی اہمیت کو بیان کیا۔چیئرمین الحمراء رضی احمد نے کہا کہ پطرس بخاری کو یاد کرنے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ ان کے فن کو نئی نسل کے سامنے پیش کیا جائے،انکی خدمات کا اعتراف اور انہیں سراہا جائے اور الحمراء آرٹس کونسل یہی کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمراء توقیر حیدر کاظمی نے اپنے تاثرات میں کہا کہ پطرس بخاری ہماری ادبی تاریخ کا مستند حوالہ ہیں،انکی تحریریں آج بھی تازہ پھول کی ماند پڑھنے والوں کے افکار کو موتر کر رہی ہیں ۔تقریب میں مختلف سلائیڈ کی مدد سے نامور ادبیوں و دانشوروں کی زبانی پطرس بخاری کے کارناموں کو اُجاگر کیا گیا،پروفیسر فتح محمد ملک نے کہاکہ پطرس بخاری سے انگریزی ادب پاروں کے اُردو تراجم میں بڑا نام پید ا کیا،اُردو ،انگلش ، پشتو، فارسی پر انہیں ،ْ آغاز ہی سے دسترس حاصل تھی،گورنمنٹ کالج میں دوران تعلیم مجلہ راوی کے مدیر رہے،یورپ میںاعلی تعلیم کے حصول کے موقع پر انگریز ی ادب کو اُردو میں منتقل کرنے کو بہت اہم جانااور دوسروں کو اس طرف متوجہ کیا۔

سید ایاز بخاری نے کہا کہ ترجمہ و تالیف کے کام کے لئے ناقاعدہ دوستوں کو راغب کیا۔ تقریب میں بتایا گیا کہ پطرس بخاری اُردو کو تعلیم کا ذریعہ بنانا چاہتے تھے،آل انڈیا ریڈیو کے ناظم اعلی رہے، اپنی معاملہ فہمی کی مہارت کی بدولت مشہور تھے،گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل کے عہدہ پر بھی رہے،اُردو کی ترویج و ترقی کے کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیا،اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کے فرائض نبھانے میں مثالی کردار ادا کیا،دوران ملازمت برائے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ،ْ انھوں لاہور کی یاد ستاتی تھی،وہ واپس آ کر انگریزی ادب کو اُردو میں منتقل کرنا چاہتے تھے۔

اقوام متحدہ کی ملازمت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے نیویارک میں انتقال کرگئے۔انھوں نے ،ْ’’مضامین پطرس بخاری ‘‘کے نام سے کتاب لکھی جسے اُردو میںنمایاں مقام حاصل ہے،نفاست ان کی تحریروں کا ممتاز ہے،خالص مزاح نگاری میں آج تک کوئی انکا مقابلہ نہ کر سکا،پطرس بخاری کے لکھے مضامین دہائیوں بعد آج بھی تروتازہ ہیں۔