پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور پیٹرولیم لیوی میں مزید اضافے پر غور

گیس سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت گیس سیکٹر کے بحران پر قابو پانے کیلئے بینکوں سے قرضے لینے پر مشاورت کر رہی ہے

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 23 جولائی 2025 14:44

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور پیٹرولیم لیوی میں مزید اضافے پر غور
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جولائی 2025)حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اورپیٹرولیم لیوی میں مزید اضافے پر غورشروع کر دیا، حکومت گیس سیکٹر کے بحران پر قابو پانے کیلئے بینکوں سے قرضے لینے پر مشاورت کر رہی ہے،ذرائع کے مطابق حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے اور اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی کا اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کئے جا سکیں۔

آج نیوز کے مطابق گیس سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق قرض کی واپسی کیلئے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح اور عملی منصوبہ طلب کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینے پر بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے اہم اجلاس متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے اور اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی کا اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کئے جا سکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کیلئے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کیلئے بھی مذاکرات جاری ہیں۔حکومت کا منصوبہ ہے کہ بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا۔ اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔