9 سال گزرجانے کے باوجودبانڈی پورہ میں اسپتال کی تعمیر مکمل نہ ہوسکی

پیر 28 جولائی 2025 17:10

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں وولر جھیل کے کنارے علاقہ زوری منز کے لوگ9سال سے پرائمری ہیلتھ سینٹر کی تکمیل کے منتظر ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ گائوںجو بانڈی پورہ کی تحصیل آلوسہ میں آتا ہے جھیل کی مچھلیوں پر گزارہ کرنے والی ماہی گیر برادری کا مسکن ہے۔

مقامی لوگوں نے اب امید چھوڑ دی ہے کیونکہ تعمیراتی کام رکا ہوا ہے۔ تاخیر کا ذمہ دار فنڈنگ کی کمی اور ٹھیکیداروں کی لاپرواہی کو قرار دیا جارہا ہے۔ پرائمری ہیلتھ سینٹرکی تعمیر 2016میں ایک منزلہ خستہ حال عمارت کے انہدام کے بعد شروع ہوئی جو صحت کے ذیلی مرکز کے طور پر کام کرتی تھی۔علاقے کے لوگوںسے صحت کی دیکھ بھال کی بہتر سہولیات، طبی عملے اور آلات کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن وہ ابھی تک اس کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

ایک مقامی رہائشی اور ماہی گیر غلام نبی لون نے بتایا کہ ہمارا انتظار جلد ختم ہوتاہوا نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہاکہ تین منزلہ کنکریٹ کے ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں ادارے کو تقریبا آٹھ سال لگے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تعمیراتی کام وقفے وقفے سے کیاجارہا ہے اورمقامی لوگوں کو مداخلت کے لیے بار بار ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے کہاکہ تعمیراتی کام میں طویل وقفے دیکھنے میں آئے ہیں۔

بعض اوقات ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہ فنڈنگ کا مسئلہ ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ انتظامیہ، محکمہ آر اینڈ بی اور ٹھیکیدار میں نااتفاقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ2024میں پہلی منزل میں کچھ اندرونی کام کیاگیا، تاہم اندر کا زیادہ تر کام نامکمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت گزشتہ 11ماہ سے کام رکا ہواہے اور ہسپتال ایک کمرے سے چلایاجارہا ہے جس میں کوئی بستر یا بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔لوگوں نے کہاکہ ہم علاج کے لیے قریبی گائوں جانے پر مجبور ہیں۔ گرمیوں کے مہینوں میں سڑک اکثر جھیل کے پانی میں ڈوب جاتی ہے اورشدید بیمار مریضوں کو منتقل کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔