اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) چین کے سرکاری میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ اب حکومت تین سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین کو سالانہ 3,600 یوآن (500 ڈالر) کی سبسڈی فراہم کرے گی۔
گزشتہ تین برسوں سے چین کی آبادی میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، جو بھارت کے بعد دنیا کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والی ملک ہے اور اسے کم ہوتی ہوئی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔
سن 2024 میں مجموعی بچوں کی پیدائش کی تعداد 9.54 ملین تھی، جو سن 2016 کے مقابلے میں نصف تھی۔ سن 2016 میں ہی چین نے اپنی ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی کو ختم کیا تھا، جو تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے جاری تھی۔
چین میں اب شادیوں کی شرح بھی ریکارڈ کے طور پر کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
(جاری ہے)
نوجوان جوڑے بچوں کی پرورش کے زیادہ اخراجات اور کیریئر کے خدشات کی وجہ سے بچے پیدا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
صوبوں کا شرح پیدائش بڑھانے پر زور
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں 20 سے زیادہ صوبائی سطح کی انتظامیہ اب بچوں کی دیکھ بھال پر سبسڈی فراہم کرتی ہیں۔
مارچ میں شمالی چین علاقے میں منگولیا کے دارالحکومت ہوہوٹ نے خاندانوں کو مزید بچے پیدا کرنے کے لیے رقم فراہم کرنے کا آغاز کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت تین یا زیادہ بچے والے والدین ہر نئے بچے کے لیے ایک لاکھ یوآن تک رقم حاصل کر سکتے ہیں۔
شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں شین یانگ کے مقامی حکام اب تیسرا بچہ پیدا کرنے والے خاندانوں کو 500 یوآن ماہانہ اس وقت تک دیتے ہیں، جب تک کہ بچہ تین سال کا نہ ہو جائے۔
"تولیدی صلاحیت کے لیے دوستانہ معاشرہ" بنانے کے لیے چین کا جنوب مغربی صوبہ سیچوان شادی کی چھٹیوں کو پانچ سے بڑھا کر 25 دن کرنے کی تجویز کر رہا ہے اور موجودہ 60 دن کی زچگی کی چھٹیوں کو 150 دن تک کرنے کی بھی تجویز ہے۔
ایک مثبت قدم، تاہم محدود اثر
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سبسڈیز فراہم کرنا ایک مثبت قدم ہے، تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ چین کی آبادی میں کمی کو روکنے یا اس کے سست گھریلو اخراجات کو اٹھانے کے لیے بذات خود یہی اقدام کافی نہیں ہوں گے۔
پن پوائنٹ اثاثہ جات کی انتظام کے صدر اور چیف اکانومسٹ زیوی ژانگ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ نئی سبسڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اس "سنگین چیلنج" کو تسلیم کر لیا ہے کہ کم زرخیزی معیشت کے لیے ایک خطرہ ہے۔
کیپٹل اکنامکس میں چین کے ماہر اقتصادیات زیچن ہوانگ نے کہا کہ یہ پالیسی خاندانوں کو براہ راست امداد فراہم کرنے کے حوالے سے ایک "اہم سنگ میل" ہے اور مستقبل میں یہ مزید مالیاتی منتقلی کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ رقم اتنی کم ہے کہ اس کے " شرح پیدائش یا کھپت پر کم وقت کے دوران کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
"بیجنگ سے تعلق رکھنے والے نو سالہ بیٹے کی ماں وانگ زو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "جن نوجوان جوڑوں کی ابھی شادی ہوئی ہے اور ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے، ان کے لیے یہ حقیقت میں انہیں دوسرا بچہ پیدا کرنے پر غور کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔"
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ نئے اقدامات خود انہیں دوسرا بچہ پیدا کرنے پر راضی کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
36 سالہ نوجوان خاتون نے اے ایف پی کو بتایا، "ایک بچہ پیدا کرنا قابل منظم ہے، لیکن اگر میرے دو بچے ہوں تو میں تھوڑا سا (مالی) دباؤ محسوس کر سکتی ہوں۔"
ادارت: جاوید اختر