میاں زاہد حسین کا سود کی شرح چھ فیصد کرنے کا مطالبہ

غریب عوام کومہنگے ایندھن کا بوجھ اٹھانا پڑرہا ہے، صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

منگل 29 جولائی 2025 19:12

میاں زاہد حسین کا سود کی شرح چھ فیصد کرنے کا مطالبہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے سود کی شرح کوچھ فیصد تک لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود گیارہ فیصد ہے جوکاروباری برادری، صنعت اور تجارت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سود کی شرح میں مسلسل کمی خوش آئند ہے تاہم کمی کی رفتارسست ہے کیونکہ مرکزی بینک ضرورت سے زیادہ محتاط ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تاجر و صنعتکار پہلے ہی مہنگی بجلی، بھاری ٹیکسوں اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں۔

(جاری ہے)

کمرشل صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 40 سے 52 روپے فی یونٹ تک ہے، جبکہ کاروباری اور صنعتی صارفین کو 40 روپے فی یونٹ تک ادا کرنا پڑرہا ہے جس سے انکی کاروباری لاگت میں بہت اضافہ ہوا ہے جبکہ مسابقت مشکل ہوگئی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ سود کی شرح میں کمی عوام اور کاروباری برادری کوکچھ راحت فراہم کرنے، بے روزگاری کم کرنے اوربرآمدات بڑھانے کے لیے اہم ہے۔ ملک کی اقتصادی ترقی اورصنعتی پیداوارکے لیے سود کی شرح کوچھ فیصد تک لانا انتہائی ضروری ہے۔ اکتوبر2021 میں افراط زرایک ہندسے میں تھی جبکہ سود کی شرح 7.25 فیصد تھی، لہذا اگرافراط زردوبارہ سنگل ڈیجیٹ میں آگئی ہے توسود کی شرح بھی کم کرنی چاہیے۔

انہوں نے فوری طورپرسود کی شرح کوکم ازکم چھ فیصد تک کم کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمتوں میں جولائی 2025 سے سالانہ بنیادوں پراضافہ متوقع ہے جبکہ گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے عوام اورکاروباری برادری کی مشکلات بڑھیں گی۔ موجودہ اقتصادی حالات میں تیزرفتار فیصلوں کی ضرورت ہے تاکہ صنعتی بحالی ممکن ہو۔

پاکستان میں بجلی کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں جوبراہ راست ایندھن کی قیمتوں سے منسلک ہیں۔ اگرسود کی شرح میں فوری کمی نہیں کی گئی توملک کی اقتصادی ترقی شدید متاثرہوگی۔ موجودہ سود کی شرح سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتی ہے اورنئے کاروباری منصوبوں میں رکاوٹ بنتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے حکومت اوراسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کاروباری برادری کے مسائل کوسنجیدگی سے لیں اورفوری طورپرسود کی شرح کوچھ فیصد تک لانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے ملکی اقتصاد کوبحران سے نکالا جا سکتا ہے۔