قومی ورکشاپ کے شرکاء کو خیبر پختونخوا کے ترقیاتی وژن پر بریفنگ

بدھ 30 جولائی 2025 22:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2025ء) بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قومی ورکشاپ کے سو سے زائد شرکاء نے اپنے دورہ خیبر پختونخوا کے دوران سول سیکرٹریٹ پشاور کا دورہ کیا جہاں انہیں صوبے کے ترقیاتی وژن اور ترجیحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری (پی اینڈ ڈی) خیبر پختونخوا اکرام اللہ خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے سال 26-2025 کے لیے ایک بڑے حجم کے ساتھ ترقیاتی اہداف کا تعین کیا ہے جس کا مقصد صوبے بھر میں معیشت کو ترقی دینا، بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا اور عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کرنا ہے، جس میں ضم اضلاع بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 2100 سے زائد منصوبوں کے لیے 2 کھرب 66 ارب روپے کی ریکارڈ رقم مختص کی ہے۔

(جاری ہے)

ان منصوبوں کا مقصد سڑکوں کا جال بچھانا، توانائی کی فراہمی بڑھانا، سماجی خدمات میں بہتری، زراعت اور سیاحت کو فروغ دینا اور صنعت کاری کے مواقع پیدا کرنا ہے تاکہ روزگار اور ترقی کے نئے دروازے کھلیں۔اکرام اللہ خان نے کہا کہ نئے منصوبوں میں سب سے زیادہ توجہ رابطے کے ذرائع اور انفراسٹرکچر پر دی گئی ہے۔

اس سلسلے میں بڑے موٹروے اور ایکسپریس وے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جن میں 360 کلومیٹر طویل پشاور۔ڈیرہ اسماعیل خان موٹروے شامل ہے۔ اسی طرح دیہی علاقوں کی سڑکوں کی بہتری کے لیے 1300 کلومیٹر طویل سڑکیں اور 62 پل تعمیر کیے جائیں گے تاکہ لوگوں کو بازاروں اور دیہات تک آسان رسائی مل سکے۔ اس کے علاوہ خیبر پاس اکنامک کوریڈور بھی ایک اہم منصوبہ ہے جو خطے میں تجارت اور معاشی روابط کو بڑھائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی ترقی کے لیے رشکئی خصوصی اکنامک زون اور درابن اکنامک زون قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے طریقہ کار کو مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔شہری ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بی آر ٹی منصوبے کو مزید بہتر اور توسیع دی جا رہی ہے۔ بی آر ٹی کے آغاز سے اب تک 33 کروڑ سے زیادہ مسافر سفر کر چکے ہیں اور اب اس کو مضافاتی علاقوں تک بھی بڑھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی شعبے میں ہنر مند نوجوانوں کی تیاری، کاروباری سہولتیں، کم لاگت ہاؤسنگ اسکیمیں اور مائیکروفنانس کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح تعلیم کے اداروں اور سرکاری عمارتوں میں سولر سسٹم نصب کیے جا رہے ہیں جبکہ 1 لاکھ 30 ہزار گھروں کو بھی سولر توانائی فراہم کی جائے گی۔ضم شدہ اضلاع کی پسماندگی دور کرنے کے لیے 560 منصوبوں پر 768 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے تاکہ ان علاقوں کو صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ترقیاتی ادارے بھی صوبائی حکومت کے ساتھ ٹرانسپورٹ، سیاحت، انسانی وسائل، دیہی ترقی اور ای گورننس کے منصوبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ آخر میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے کہا کہ یہ منصوبے صوبے کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دیں گے، مضبوط انفراسٹرکچر فراہم کریں گے، عوام کو بااختیار بنائیں گے اور نجی شعبے کے اعتماد میں اضافہ کریں گے۔قومی ورکشاپ کے شرکاء نے خیبر پختونخوا حکومت کی کوششوں اور مہمان نوازی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ان کے لیے ایک بہترین اور مفید تجربہ رہا۔