Live Updates

مہاجرین جموں کشمیر 1989 نے مہاجر بستی بسناڑہ میں اپنے حقوق کی بازیابی اور حفاظت کیلئے پُرامن احتجاج

بسناڑہ مہاجر بستی میں تقریباً 200 کشمیری خاندان انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں ٹوٹے پھوٹے گھروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں

اتوار 3 اگست 2025 13:45

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2025ء)مہاجرین جموں کشمیر 1989 نے مہاجر بستی بسناڑہ میں اپنے حقوق کی بازیابی اور حفاظت کیلئے پُرامن احتجاجی تحریک کے تیسرے پروگرام کا انعقاد کیا ۔بسناڑہ مہاجر بستی میں مہاجرین کی بڑی تعداد نے حکومت آزاد کشمیر کو اپنی حالت زار سے آگاہ کرنے کیلئے احتجاجی پروگرام منعقد کیا۔ جس میں مہاجرین کشمیر 1989 کی ورکنگ کمیٹی کے ممبران نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

بسناڑہ مہاجر بستی کے زمہ داران محمد امتیاز لون، محمد اسماعیل خان، شاہ زمان تانترے، گلزار ملک، غلام رسول تانترے، محمد فیاض خان اور دیگر راہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے باعث مہاجرین کشمیر کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ قلیل گزارہ الاؤنس میں خورد و نوش، بچوں کی فیسیں کتابیں، علاج معالجہ پورا کرنا ہر خاندان کی پہنچ سے باہر ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھا کہ بسناڑہ مہاجر بستی میں تقریباً 200 کشمیری خاندان انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں ٹوٹے پھوٹے گھروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہاں تین کلومیٹر دور سے پانی پہنچایا گیا ہے۔ بارش کے موسم میں پانی قابلِ استعمال نہیں رہتا کیونکہ یہ برساتی نالے سے یہاں تک پہنچایا گیا ہے۔ صاف پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بستی میں مہاجرین مختلف بیماریوں کا شکار رہتا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں ڈسپنسری موجود نہیں ہے اس لیئے عام سی دوائی کے لیئے بھی مہاجرین کو دور تک جانا پڑتا ہے۔بجلی کی ترسیل کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے ٹرانسفارمر خراب ہونے پر ہفتوں تک بجلی کی بحالی کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مڈل کلاس سے اوپر کی تعلیم کیلئے بچوں کو دور دراز کے سکولز میں جانا پڑتا ہے۔ حکومتِ آزاد کشمیر کی سستی اور لاپرواہی پر تنقید کرتے ہوئے مہاجرین 1989 کے امیر عزیر احمد غزالی، ورکنگ کمیٹی کے چیف آرگنائزر غلام حسن بٹ، ترجمان راجہ محمد عارف خان، سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال میر، سینیئر رہنماؤں چوہدری محمد مشتاق، اقبال یاسین اعوان، راجہ زخیر خان، چوہدری فیروز الدین، صدیق داؤد، چوہدری محمد اسماعیل، محمد عاطف لون، محمد فیاض جگوال، محمد امتیاز بٹ اور دیگر نے کہا کہ مہاجرین کشمیر کی تمام تر محرمیوں کی زمہ داری آزاد کشمیر حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

جس نے کبھی بھی ان خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ ان کشمیری مہاجرین کو ہر سطح پر جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔ راہنماؤں نے کہا کہ ہم حکومت آزاد کشمیر کو باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مہاجرین کی آبادکاری، گزارہ الاؤنس میں اضافے، مکمل شہری حقوقوں کی بحالی، سرکاری ملازمتوں میں سکیل ایک سے چھ فیصد کوٹہ پر عملدرآمد، قانون ساز اسمبلی میں دو نشستوں اور دیگر مطالبات کو پورا کرے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات