جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ جنوبی پنجاب میں زرعی اور ماحولیاتی انقلاب لائے گا، زرعی ماہرین

اتوار 3 اگست 2025 15:30

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اگست2025ء) پاکستان کا جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ مختلف شعبوں اور چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ایک انقلابی سسٹم ہے۔حال ہی میں لانچ کیا گیا یہ جدید خلائی نظام مستقبل میں سماجی، جغرافیائی ، ماحولیاتی اور زرعی ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔ جنوبی پنجاب کے زرعی و دیگر ماہرین نے اس سیٹلائٹ کو پاکستان کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جدید رجحانات اور ٹیکنالوجی سے ہی ہم اپنے مسائل اور چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں ۔

ماہرین کے مطابق ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ پاکستان کی ترقی کےلئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔اس سے جغرافیائی خطرات کی نشاندہی سمیت سیلاب، ،زلزلوں کی بروقت اطلاع،گلیشئیرز کے پگھلاؤ سمیت خوراک،آبی تحفظ،فصلوں کی پیداوار میں اضافہ اور آفات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

۔شعبہ سوائل اینڈ ماحولیاتی سائنسز نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر وزیر احمد نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ک جنوبی پنجاب کےلئے یہ سیٹلائٹ کسی نعمت سے کم نہیں،اس سے موصول ہونے والا ڈیٹا حقیقی ہو گا ،فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ یہ موسمیاتی سمارٹ ڈیٹا پر مبنی ترقی کا ماڈل بن سکتا ہے۔

ڈاکٹر وزیر احمد نے بتایا کہ یہ خلائی پروگرام زراعت اور زرعی رقبے کی مناسب منصوبہ بندی ،خوراک کے بہترین تحفظ اور موسمیاتی مثبت تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس طرح کے اقدامات ہر شعبے کےلئے ترقی کا باعث بنیں گے۔جغرافیائی اور سیلاب کےخطرات نمٹنے کےلئے بھی یہ ایک جدید خلائی پروگرام ہے ۔انسٹی ٹیوٹ آف ایگرونومی بہاالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان کے استاد اور زرعی ماہر پروفیسر ڈاکٹر مبشر حسین نے اسے خوراک کے تحفظ اور زراعت کی ترقی کےلئے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کا زیادہ تر رقبہ زراعت پر مشتمل ہے ۔

ماحولیاتی یا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فصلیں بہت متاثر ہوئی ہیں۔ان حالات میں اس سسٹم لانچنگ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔یہ سیٹلائٹ اب وارننگ کے طور پر استعمال ہو گا.ڈاکٹر مبشر کا کہنا تھا کہ اس جدید ٹیکنالوجی سے پاکستان بھر اور جنوبی پنجاب میں یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ کونسی فصلیں زیادہ علاقے میں اگائی جا رہی ہیں اور کس علاقے میں کم۔

اس سے خوراک اور فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ریموٹ خلائی نظام فصلوں اور خوراک کو لحق خطرات یا بیماریوں سے بھی آگاہی میں مدد دے گا۔سربراہ شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی سی سی آر آئی ملتان ساجد محمود نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی زراعت ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ چین کے تعاون سے لانچ کیے گئے سیٹلائٹ نے پاکستان کے لیے ایک انقلابی موقع فراہم کیا ہے، جس کے ذریعے ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ملک بھر کی زرعی زمینوں کی تصویری نگرانی ممکن ہو جائے گی. اس سیٹلائٹ سے اب کسان جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بروقت کھادوں کا استعمال، آبپاشی کا صحیح شیڈول اور فصلوں کی کٹائی کے درست وقت کا تعین بھی کر سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو کسانوں کی سطح تک مؤثر انداز میں منتقل کیا جائے تو پاکستان نہ صرف خوراک میں خودکفیل ہو سکتا ہے بلکہ اس سے زرعی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔اسی حوالے سے ڈائریکٹر سی سی آر آئی ملتان، صباحت حسین نے کہا کہ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی خاص طور پر کپاس کی فصل کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کپاس کے زیر کاشت رقبے کی درست میپنگ، فصل کی نشوونما کے مختلف مراحل کی نگرانی، پانی کی کمی یا زیادتی کی بروقت نشاندہی، اور کیڑے یا بیماریوں کے حملے کا پیشگی پتہ لگانا ممکن ہو سکے گا۔ ان کے مطابق سیٹلائٹ ڈیٹا کو اگر انسٹیٹیوٹ کی موجودہ تحقیقی سرگرمیوں سے مربوط کیا جائے تو کاٹن R&D کو نئے رجحانات سے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے،۔ صباحت حسین کا کہنا تھا کہ سی سی آر آئی ملتان اس ضمن میں پہلے ہی ابتدائی ڈیٹا تجزیہ اور مقامی تناظر میں قابل عمل ماڈلز پر کام کا آغاز کر چکا ہے، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں کپاس کی بحالی میں ریموٹ سینسنگ ایک کلیدی کردار ادا کرے گی۔