بھارت ،مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو نوکری دینے پر ہندو شخص کی بیکری نذرآتش

پیر 4 اگست 2025 17:10

پونے (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2025ء) مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کے تحت بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے ایک اور واقعے میں ریاست مہاراشٹرا میں ایک ہندو شخص کی بیکری کو ایک پرتشدد ہجوم نے صرف اس لیے نذر آتش کر دیا کہ وہاں مسلمان کارکنان کام کرتے تھے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ واقعہ ضلع پونے کے علاقے یاوت میں پیش آیا جہاں ایک ہجوم نے سوپنل آدیناتھ کدم کی بیکری پر اترپردیش سے تعلق رکھنے والے مسلمان ملازمین کی وجہ سے حملہ کیا۔

یہ حملہ ایک مسلمان نوجوان کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد کیاگیا۔ احتجاجی ریلی کے شرکانے ایک مسجد کی طرف جاتے ہوئے حقائق کی تصدیق کیے بغیر بیکری پر پتھرائو شروع کر دیا، اس کی چھت کو اکھاڑ پھینکا اور آتش گیر مواد سے اسے آگ لگا دی۔

(جاری ہے)

بیکری کے مالک سوپنل آدیناتھ کدم نے کہا کہ ہجوم نے بے بنیاد شک اور فرقہ وارانہ نفرت کی بنیادپر یہ کارروائی کی۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ چیخ رہے تھے کہ میں صرف اس لیے مسلمان ہوں کہ میرے کارکنان مسلمان ہیں۔اس واقعے سے بھارت میں ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کی عکاسی ہوتی ہے جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ ہندوئوں کو بھی محض مسلم کمیونٹی کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت میں کس طرح بی جے پی-آر ایس ایس کے پروپیگنڈے نے عدم برداشت کی فضا کو ہوا دی ہے جہاں شبہ اور نفرت کی بنیاد پرلوگوں کے ذریعہ معاش کو تباہ کیا جارہا ہے۔

مقامی پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں ہیں لیکن انسانی حقوق گروپوں کو خدشہ ہے کہ ریاستی سرپرستی میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات سماجی ہم آہنگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔مبصرین نے خبردارکیا کہ اس طرح کے واقعات ایک خطرناک رحجان کی نشاندہی کرتے ہیں جہاں مودی کی اکثریت پسند سیاست کی وجہ سے ملک کے شہری اندھی فرقہ وارانہ نفرت کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ اس واقعے سے بھارت میں اسلامو فوبیا کے خطرناک رحجان کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔