Live Updates

پاکستان: عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج

DW ڈی ڈبلیو منگل 5 اگست 2025 10:20

پاکستان: عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے مقید رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان نیز پارٹی کے دیگر مقید کارکنان کی رہائی کے لیے پانچ اگست منگل کے روز سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔

پانچ اگست کو ہونے والا احتجاج پارٹی کے سربراہ عمران خان کی کرپشن کیس میں قید کی دوسری برسی کے موقع پر ہو رہا ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے اس کے بہت سے کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

پارٹی کے رہنماؤں نے اس حوالے سے ہونے والی ریلیوں کو "محاذ آرائی کے بجائے انصاف کی لڑائی کے طور پر پیش" کیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگایا ہے کہ وہ مستقبل کے انتخابات سے پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

معروف میڈیا ادارے ڈان نے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کے حوالے سے لکھا ہے کہ پانچ اگست کے روز احتجاج کا آغاز ہے، تاہم اسے 'حتمی کال‘ نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ "پی ٹی آئی کے صوبائی چیپٹرز کو ریلیوں، عوامی آگاہی کی تقریبات اور دیگر سرگرمیوں کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اور جعلی حکومت کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عوام کا حق ہے کہ ان کے حقیقی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ "ہم نے احتجاج میں معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہم ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔

"

چھاپے اور گرفتاریوں کا دعوی

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پنجاب اور کشمیر میں چھاپے مارے گئے ہیں اور حکام نے مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔

ادھر پی ٹی آئی پنجاب کے میڈیا سیل کے سربراہ شایان بشیر نے سینیٹر علی ظفر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ پولیس نے تقریباً 200 چھاپے مارے اور پارٹی کارکنوں کو اٹھا لیا اور پھر مبینہ طور پر حلف نامے جمع کرانے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ "پی ٹی آئی لاہور اور اڈیالہ جیل کے باہر (راولپنڈی میں) ایک بڑا مظاہرہ کرے گی۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں زبردست ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا جو بعد میں بھی پورے طریقے سے جاری رہیں گی۔" انہوں نے مزید کہا کہ مختلف اضلاع سے پارٹی کے کارکن اور حامی لاہور پہنچ چکے ہیں۔

کیا بات چیت ممکن ہے؟

پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر ظفر نے مذاکرات کے حوالے سے ایک مبہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ "گرچہ عمران خان نے 'مذاکرات کا دروازہ‘ بند کر دیا ہے تاہم سیاست میں "فیصلے بدلتے رہتے ہیں۔

"

یہ کہتے ہوئے کہ وہ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، سینیٹر ظفر نے کہا کہ عمران خان نے ایک بار پارٹی کو دو شرائط کے ساتھ بات چیت کی اجازت دی تھی، جسے حکومت نے قبول نہیں کیا اور مذاکرات ختم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور قانون کی حکمرانی کے لیے 10 سال تک جیل میں رہنے کے لیے تیار ہیں اور "جعلی مقدمات" اور مقدمات کی سماعت میں تاخیر سمیت کسی بھی قسم کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

افراتفری کی سیاست

دوسری جانب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لوگ پانچ اگست کی احتجاجی کال کو مسترد کر دیں گے۔

بخاری نے پیر کے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "افراتفری کی سیاست کو عوام مسترد کرنے کے ساتھ ہی اسے شکست دیں گے۔ پی ٹی آئی اب ایک سیاسی جماعت نہیں رہی بلکہ یہ ریاستی اداروں کو نقصان پہنچانے اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے لیے پرعزم ایک فاشسٹ گروپ بن چکی ہے۔

"

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان کے بیٹے بھی تحریک میں شامل ہونے کے لیے پاکستان آئیں گے۔

پنجاب کی وزیر نے کہا کہ پانچ اگست کو جب قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گی، پی ٹی آئی کی احتجاجی کال "انتہائی افسوسناک" ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات