یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کردی گئی، الزامات بے بنیاد قرار

یوکرینی حکام نے اب تک نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی ایسے دعوؤں کی تائید میں کوئی مصدقہ یا قابلِ تصدیق شواہد پیش کیے؛ ترجمان دفتر خارجہ کا بیان

Sajid Ali ساجد علی منگل 5 اگست 2025 10:53

یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کردی گئی، ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2025ء ) دفتر خارجہ نے یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستانی شہریوں کے یوکرین تنازعہ میں مبینہ ملوث ہونے سے متعلق الزامات کو حکومتِ پاکستان سختی سے مسترد کرتی ہے، یہ الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہیں۔

فارن آفس کا کہنا ہے کہ یوکرینی حکام نے اب تک نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی ایسے دعوؤں کی تائید میں کوئی مصدقہ یا قابلِ تصدیق شواہد پیش کیے ہیں، حکومتِ پاکستان اس معاملے کو یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گی اور اس حوالے سے وضاحت طلب کرے گی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرین تنازع کے پرامن حل کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کرتا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ شمال مشرقی یوکرین میں تعینات ان کے فوجی غیر ملکی مرسنیریز سے لڑ رہے ہیں، جن کا تعلق چین، پاکستان اور افریقہ کے مختلف حصوں سمیت متعدد ممالک سے ہے، ہم نے کمانڈرز سے فرنٹ لائن کی صورتحال، ووچانسک کے دفاع اور جنگی پیش رفت پر گفتگو کی، اس سیکٹر میں ہمارے جوانوں نے اطلاع دی کہ جنگ میں چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کرائے کے جنگجو شریک ہیں ہم اس کا جواب دیں گے۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اس سے پہلے بھی روس پر چین کے جنگجو بھرتی کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں، تاہم ان کے الزامات کو بیجنگ کی جانب سے رد کر دیا گیا تھا، اسی طرح شمالی کوریا پر بھی یہ الزام لگا یا جا چکا ہے کہ ان کے ہزاروں فوجی روس کے کورسک خطے میں تعینات کیے گئے ہیں۔