ایران میں گرمی کی شدید لہر، دفاتر بند کرنے کا حکم

DW ڈی ڈبلیو منگل 5 اگست 2025 13:00

ایران میں گرمی کی شدید لہر، دفاتر بند کرنے کا حکم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق، ایران کے 31 میں سے کم از کم 15 صوبوں میں سرکاری دفاتر مکمل طور پر بند یا محدود اوقات میں کام کریں گے۔

متاثرہ صوبوں میں شمال مغرب کے مغربی آذربائیجان اور اردبیل، جنوب کا ہرمزگان، شمال کا البرز، اور دارالحکومت تہران شامل ہیں۔

ایران کی سرکاری ٹی وی نے تہران کے گورنر محمد صادق معتمدیان کے حوالے سے بتایا کہ یہ بندشیں وزارت توانائی کی درخواست پر کی جا رہی ہیں تاکہ ''پانی اور بجلی کے شعبوں میں توانائی کے استعمال کو منظم کیا جا سکے۔

‘‘

سرکاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہنگامی اور لازمی خدمات معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔

وسط جولائی سے جاری شدید گرمی نے ایران کے بجلی کے نظام کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں وقفے وقفے سے بجلی کی بندش ہو رہی ہے، خاص طور پر جنوبی علاقوں میں جہاں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے۔

(جاری ہے)

تہران میں حکام نے پانی کے ذخائر کی سطح میں کمی کے باعث پائپ لائنز کے پانی کے دباؤ کو بھی کم کر دیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق، ملک اس وقت صدی کی بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔

ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر

گزشتہ ہفتے ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے غیر ضروری پانی کے استعمال کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا تھا ہے کہ یہ ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو تہران کو ستمبر تک شدید قلتِ آب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

صدر پزشکیان نے ایک بیان میں کہا کہ ''اگر ہم تہران میں پانی کے استعمال کو قابو میں نہ رکھ سکے اور عوام نے تعاون نہ کیا تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی نہیں بچے گا۔‘‘

ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کی سربراہ، شینہ انصاری کے مطابق، ملک گزشتہ پانچ سالوں سے خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چار ماہ میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

اس دوران جنوب مغربی ایرانی شہر امیدیہ میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر چکا ہے۔

قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، چاہے وہ قدرتی گیس ہو یا پانی کا استعمال، کیونکہ ان کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں، جو کہ ملک میں 80 فیصد پانی استعمال کرتا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین