آوازا کانفرنس: ملکوں کی قسمت جغرافیے کی پابند نہیں ہونی چاہیے، گوتیرش

یو این منگل 5 اگست 2025 21:45

آوازا کانفرنس: ملکوں کی قسمت جغرافیے کی پابند نہیں ہونی چاہیے، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کسی ملک کے مقدر کا انحصار اس کے جغرافیے پر نہیں ہونا چاہیے اور مساوی عالمگیر ترقی کے لیے بنیادی رکاوٹوں پر قابو پانے اور شفافیت کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

ترکمانستان کے شہر آوازا میں 'خشکی سے گھرے ترقی پذیر ممالک کی کانفرنس' سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ممالک کو تجارتی رکاوٹوں، نقل و حمل کے بھاری اخراجات اور عالمی منڈیوں تک محدود رسائی جیسے مشکل مسائل کا سامنا ہے اور ان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک اور ناپائیدار سطح کو چھو رہا ہے۔

Tweet URL

اگرچہ دنیا کی آبادی میں ان ممالک کا حصہ سات فیصد ہے لیکن یہ عالمگیر معاشی پیداوار اور تجارت کے صرف ایک فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عدم مساوات اور دائمی پسماندگی کی کڑی مثال ہے۔ غیرمنصفانہ عالمی معاشی و مالیاتی نظام نوآبادیاتی میراث ہے جو دور حاضر کی باہم مربوط دنیا کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک بھی اس کے متاثرین میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے ایجنڈا 2030 کی کامیابی ان ممالک کی کامیابی سے وابستہ ہے۔

دنیا کے پاس علم اور ذرائع موجود ہیں اور باہم مل کر ان ممالک کے جغرافیے کو رکاوٹ کے بجائے پُل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جس سے یہ ملک ناصرف عالمی منڈیوں سے جڑیں گے بلکہ ان کا رابطہ ان لوگوں اور ثقافتوں سے بھی ہو گا جن کا ترقی میں اہم کردار ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے مطابق مکمل طور پر خشکی میں گھرے ممالک (ایل ایل ڈی سی) کی تعداد 32 ہے۔

ان میں 16 براعظم افریقہ، 10 ایشیا، چار یورپ اور دو لاطینی امریکہ میں واقع ہیں۔ ان تمام ممالک کی مجموعی آبادی 50 کروڑ سے زیادہ ہے۔

آوازا پروگرام آف ایکشن

یہ کانفرنس 8 اگست تک جاری رہے گی جس میں 200 سے زیادہ سربراہان مملکت اور بین الاقوامی اداروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے نمائندوں، نوجوانوں اور ماہرین تعلیم سمیت 3,000 مندوبین دنیا کے ایسے ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطحی بات چیت کریں گے جو سمندر سے دوری کی وجہ سے تجارتی میدان میں کئی فوائد سے محروم رہتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ 'ایل ایل ڈی سی 3' کا مقصد 'آوازا پروگرام آف ایکشن' کے تحت پرعزم اقدامات کی نئی دہائی شروع کرنا اور خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کو اپنی ترقیاتی صلاحیتیں بھرپور طور سے بروئے کار لانے کے قابل بنانا ہے۔

آوازا پروگرام آف ایکشن کی منظوری اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2024 میں دی تھی۔ اس میں ترقی کے حوالے سے ان ممالک کی خواہشات کو عملی جامہ بنانے کے لیے نیا اور مضبوط عالمی عزم پیش کیا گیا ہے۔

World Bank/Dominic Chavez
مالی کی ایک منڈی میں پیاز اتارے جا رہے ہیں۔

مالی جیسے خشکی میں گھرے کم ترقی یافتہ ممالک میں اشیاء کی نقل و حمل مہنگی ثابت ہوتی ہے۔

ترقی کے لیے چار ترجیحات

سیکرٹری جنرل نے ترقی کے لیے چار ترجیحات کا تذکرہ کیا جو درج ذیل ہیں:

1۔ تیزرفتار معاشی تنوع اور ڈیجیٹل تبدیلی
  • ویلیو ایڈڈ صنعتوں، مقامی سطح پر اختراع اور مشمولہ ترقی کے لیے سرمایہ کاری
  • مصنوعی ذہانت، ای کامرس اور سمارٹ لاجسٹکس سے کام لیتے ہوئے ڈیجیٹل تقسیم پاٹنے کے اقدامات

تجارت، ٹرانزٹ اور علاقائی ربط
  • بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور سرحد پار طریقہ ہائے کار کی آسانی
  • ایل ایل ڈی سی کی عالمگیر ویلیو چین سے جڑت اور تجارتی نظام میں اصلاحات
3۔ موسمیاتی اقدامات اور استحکام
  • موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور موسمی حوادث کے مقابل مضبوط بنیادی ڈھانچے کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں اضافہ
  • ٹیکنالوجی اور شراکتوں کے ذریعے ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے لیے 'ایل ایل ڈی سی' کے ساتھ تعاون

مالیاتی وسائل اور شراکتوں کو متحرک کرنا
  • منصفانہ اور قابل رسائی وسائل یقینی بنانے کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات
  • رعایتی مالی وسائل کے حجم میں اضافہ اور بڑے پیمانے پر تیزرفتار موسمیاتی سرمایہ کاری

بعدازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ یہ کانفرنس وسطی ایشیا میں باہمی اعتماد، مشترکہ ترجیحات اور بڑھتی علاقائی یکجہتی کی بنیاد پر تعاون کے ایک نئے دور کی عکاسی کرتی ہے۔

ایسے وقت میں شراکت کا یہ جذبہ پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے جب کثیرالفریقی تعاون کو مسائل کا سامنا ہے۔

UNFPA Photo
نیپال سمیت خشکی میں گھرے کئی ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں۔

علاقائی مسائل، عالمگیر یکجہتی

کانفرنس کے آغاز میں ترکمانستان کے صدر سردار بردیمو حامیدوو نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے صحت، موسمیاتی اقدامات اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنے سے متعلق اپنے ملک میں اٹھائے گئے اقدامات کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے بحیرہ ارال کے خشک ہونے اور بحیرہ کیسپین میں پانی کی سطح میں واقع ہونے والی غیرمعمولی کمی جیسے علاقائی مسائل کی جانب بھی توجہ دلائی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیلی مدت تیزی سے قریب آ رہی ہے اور اس موقع پر کثیرالفریقیت اور بنیادی اقدار سے متعلق نئے عزم اور فیصلہ کن اقدام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوم متحدہ کے چارٹر کے تین ستونوں یعنی امن، ترقی اور انسانی وقار کو ایسی تمام کوششوں میں مرکزی اہمیت ملنی چاہیے اور تمام اقدامات کو اس عزم کا اظہار ہونا چاہیے کہ ترقی کی راہ پر کوئی پیچھے نہیں رہے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جنرل اسمبلی نے 6 اگست کو خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک سے متعلق آگاہی کے سالانہ بین الاقوامی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسمبلی ان ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے عالمگیر پلیٹ فارم کا کردار ادا کرتی رہے گی اور اس ضمن میں آوازا پروگرام آف ایکشن کی نگرانی اور 2029 میں اس کے اعلیٰ سطحی جائزے کی تیاریاں خاص اہمیت رکھتی ہیں۔

17-06-2022_ADB_Bhutan.jpg
بھوٹان میں ایک خاتون شمسی توانائی کے پینل کی سمت درست کر رہی ہیں۔

خشکی میں گھرے ممالک میں بجلی کا حصول بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

مستقبل پر مرکوز خاکہ

اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) کے صدر لوک بہادر تھاپا نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ایل ایل ڈی سی 3' خشکی میں گھرے 32 ممالک کے لیے ترقی کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹوں پر قابو پانے کا اہم موقع ہے۔

خشکی میں گھرے ملک نیپال سے تعلق رکھنے والے لوک بہادر کا کہنا تھا کہ آوازا پروگرام آف ایکشن 'دلیرانہ، پرعزم، قابل عمل اور مستقبل پر مرکوز خاکہ' ہے جس سے کمزوری کو 570 ملین سے زیادہ لوگوں کے لیے مواقع میں بدلنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ 'ایل ایل ڈی سی' کو قرضوں کے مسئلے، موسمیاتی اثرات اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق ضروریات جیسے مسائل سے ہنگامی بنیاد پر نمٹنے کی ضرورت ہے جن کی پیچیدگی، حجم اور ہنگامی نوعیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان ممالک کے لیے بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ کاری کی سہولت تخلیق کرنے، موسمیاتی مقاصد کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل کو بڑھانا، رعایتی وسائل میں اضافہ کرنا اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو تیزرفتار بنانا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے 'آوازا پروگرام آف ایکشن' کو آگے بڑھانے کے لیے ایکوسوک کے عزم کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ غذائی تحفظ، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور موسمیاتی استحکام سمیت 'ایل ایل ڈی سی' کی ترجیحات کو ایکوسوک کے تحت تمام مشاورتوں اور طریقہ ہائے کار کا حصہ بنایا جائے گا۔