ایف بی آر کی جانب سے بنک اکاﺅنٹس سے براہ راست وصولیوں کو ماہرین نے غیرقانونی قراردے دیا

محکمہ ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے اربوں روپے کے ٹیکس مطالبات عائد کر کے 30 منٹ کے اندر اندر ٹیکس دہندہ کے بینک اکاﺅنٹس سے رقم وصولی کرلیتا ہے جو غیرقانونی ہے.ٹیکس ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 اگست 2025 13:45

ایف بی آر کی جانب سے بنک اکاﺅنٹس سے براہ راست وصولیوں کو ماہرین نے غیرقانونی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2025 ) ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو نوٹس جاری کرنے کے بعد اسی دن بینکوں سے رقوم کی” ریکوری“ کے اقدام کو ماہرین نے غیرقانونی قراردیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے ٹیکس ماہرین کے مطابق محکمہ قانوناً اس بات کا مجاز نہیں کہ سیکشن 140 کے تحت نوٹس جاری کرنے کے اسی دن ٹیکس دہندہ کے بینک یا کسی تیسرے فریق سے فوری طور پر ریکوری کی جائے خصوصاً ان معاملات میں جہاں یہ نوٹس کمشنر (اپیلز) ان لینڈ ریونیو کے فیصلے کے بعد جاری کیا گیا ہو.

(جاری ہے)

بزنس ریکاڈر کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عمومی رجحان بنتا جا رہا ہے کہ محکمہ پہلے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے اربوں روپے کے ٹیکس مطالبات عائد کرتا ہے اور پھر فیصلہ ایف بی آر کے ویب پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کے 30 منٹ کے اندر اندر سیکشن 140 کے تحت نوٹس جاری کر کے ٹیکس دہندہ کے بینک اکاﺅنٹس سے رقم وصولی کرلیتا ہے، بعض صورتوں میں یہ کارروائیاں رات دیر گئے بھی عمل میں لائی جاتی ہیں.

محکمہ جاتی ذرائع کا موقف ہے کہ انکم ٹیکس ریکوری رولز 2002 کے قاعدہ 210c(3) کے تحت نوٹس موصول ہونے والے دن ہی ادائیگی لازم ہوتی ہے، جسے وہ فوری کارروائی کے لیے جواز قرار دیتے ہیں تاہم ٹیکس ماہرین اس تشریح سے اتفاق نہیں کرتے اور موقف اختیار کرتے ہیں کہ قانون میں دی گئی ہدایات کا بنیادی مقصد ٹیکس دہندہ کو شفاف، مناسب اور موثر نوٹس فراہم کرنا ہے.

ٹیکس ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ سیکشن 140(1) واضح طور پر کمشنر کو پابند کرتا ہے کہ وہ نوٹس میں ادائیگی کے لیے کوئی مخصوص آئندہ تاریخ مقرر کرے لیکن بیشتر کیسز میں اپیل کے حکم کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ریکوری شروع کر دی جاتی ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو نہ تو نوٹس پر عملدرآمد کرنے کا مناسب موقع ملتا ہے اور نہ ہی مطالبے کو چیلنج کرنے کی سہولت میسر آتی ہے، یہ طرز عمل نہ صرف آرڈیننس میں موجود طریقہ کار کی حفاظتی شقوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ٹیکس دہندگان کے آئینی حقوق کی بھی نفی کرتا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریکوری نوٹس جاری کرنے اور بینک اکاﺅنٹس کو فوری منسلک کرنے کا عمل منصفانہ نوٹس اورطریقہ کار کی شفافیت جیسے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے یہ طرزعمل آرڈیننس میں درج حفاظتی شقوں کی نفی اور ٹیکس دہندگان کے آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے. ماہرین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اپیل کے فیصلے کے اسی دن ریکوری نوٹس جاری کرنا اور چند منٹوں یا گھنٹوں کے اندر بینک اکاﺅنٹس منسلک کر دینا، منصفانہ نوٹس اور طریقہ کار کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس کی وصولی کوئی زبردستی چھیننے کا عمل نہیں ہونا چاہیے یہاں تک کہ جبری اقدامات بھی قانون کے دائرے میں اور طریقہ کار کی مکمل پاسداری کے ساتھ کیے جانے چاہئیں ٹیکس حکام سزا دینے والے ادارے نہیں بلکہ ایسے نظم و نسق کے علمبردار ہیں جن کا کام شفافیت، انصاف اور قانون کی عملداری کے ذریعے رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی کو فروغ دینا ہے. 

متعلقہ عنوان :