مہاجرین جموں کشمیر 1989 کی ورکنگ کمیٹی کی ڈویژنل کمشنر سے ملاقات، حقوق کیلئے جاری تحریک کو سڑکوں پر لانے کا اعلان

جمعہ 8 اگست 2025 14:40

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2025ء) مہاجرین جموں کشمیر 1989 کی ورکنگ کمیٹی نے ڈویژنل کمشنر سے ملاقات میں حقوق کیلئے جاری تحریک کو سڑکوں پر لانے کا اعلان کردیا۔بیس کیمپ حکومت مہاجرین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔حقوق کی بازیابی کے لیے قانون ساز اسمبلی کے سامنے بھوک ہڑتالی احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان۔ مہاجرین نمائندگان مہاجرین کشمیر 1989 کی ورکنگ کمیٹی نے ڈویڑنل کمشنر مظفرآباد چوہدری محمد گفتار سے ملاقات کی۔

مہاجرین راہنماؤں نے کمشنر مظفرآباد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "مہاجرین جموں کشمیر 1989" کی بیس کیمپ میں حالتِ زار انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے۔ مہاجرین کو درپیش سنگین نوعیت کے مسائل کے حل کے سلسلے میں ایک جامع چارٹر آف ڈیمانڈ جناب وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر چوہدری انوار الحق ، وزرائے کرام اور جناب چیف سیکرٹری تک پہنچائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود مہاجرین کو ہر سطح پر نظر انداز کرنے ، دیوار سے لگائے رکھنے اور حقوق سے محروم رکھے جانے کی ظالمانہ پالیسیوں کا تسلسل جاری ہے۔ مہاجرین راہنماؤں نے کمشنر کو بتایا کہ مہاجرین کشمیر 1989 گزشتہ بیس دنوں سے مہاجر بستیوں میں حقوق کیلئے پٴْرامن احتجاجی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن بیس کیمپ حکومت نے تاحال کوئی نوٹس لینے کی زحمت گوارہ نہیں کی ہے۔

مہاجرین راہنماؤں نے کہا کہ اب کشمیری مہاجرین 1989 نے فیصلہ کیا ہیکہ اس پر پٴْرامن احتجاجی تحریک کو مظفرآباد سمیت دیگر شہروں کی سڑکوں پر لایا جائے گا۔ مہاجرین نے کہا کہ سڑکوں پر نکلنے ، مہاجرین کو کسمپرسی کے حالات سے دوچار کرنے کے نتائج کی ساری زمہ داری آزاد کشمیر حکومت پر ہو گی۔ مہاجرین ورکنگ کمیٹی نے ڈویڑنل کمشنر کو ایک یاداشت پیش کی جس میں مندرجہ ذیل مسائل کا حل اور فوری فیصلوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

نمبر 1 :- ماہانہ گزارہ الاؤنس میں فی کس 1500 روپے اضافی۔ نمبر 2 :- آبادکاری کے سلسلے میں سابقہ مہاجرین کی طرح آزاد کشمیر کے آئین کے تحت طے شدہ پالیسی کے مطابق زمینوں کی فراہمی۔ نمبر 3 :- گھر بنانے کے لیے مہاجرین کشمیر کو معقول مالی امداد۔ نمبر 4 :- روزگار کے سلسلے میں مالی پیکج۔ نمبر 5:- سرکاری ملازمتوں میں سکیل ایک سے چھ فیصد تمام محکموں میں عملدرآمد۔

نمبر 6:- ڈومیسائل کی فوری اجرائیگی سمیت مکمل شہری حقوق۔ نمبر 7 :- آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں مہاجرین 1989 کیلئے ویلی اور جموں کی الگ الگ دو نشستیں۔ نمبر 8 :- شادی شدہ جوڑے کو خاندان شمار کرکے ب مہاجر کارڈ کی اجرائیگی۔ نمبر 9 :- تین دہائیوں سے قائم مہاجر بستیوں جہاں خاندانوں کے پاس اوسطاً دو تین مرلے جگہ ہے اس کے حتمی مالکانہ حقوق کی فراہمی۔

نمبر 10 :- مہاجرین کشمیر 1989 کی آبادکاری کے سلسلے میں قانون ساز اسمبلی میں قانون سازی کا کے تحت مہاجرین کشمیر کے تمام خاندانوں یکساں پالیسی کے تحت آباد کیا جائے۔ نمبر 11 :- تحریک آزادی کشمیر کے سلسلے میں بیس کیمپ حکومت اپنی ترجیحات کو واضح کرے اور 5 اگست 2019 کے بھارتی ظالمانہ اقدامات کے بعد اپنی کارکردگی عوام کے سامنے لائے۔ ورکنگ کمیٹی نے کمشنر مظفرآباد کو بتایا کہ اگر حکومت پیش شدہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق فوری طور پر مسائل حل نہیں کرتی تو مہاجرین کشمیر قانون ساز اسمبلی چھتر کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔

مہاجرین وفد میں عزیر احمد غزالی ، غلام حسن بٹ ، راجہ عارف خان ، چوہدری محمد مشتاق ، چوہدری فیروز الدین ، منظور اقبال بٹ ، حاجی رنگیل بٹ ، امتیاز احمد بٹ ، قاری بلال احمد فاروقی ، محمد یونس میر ، عبدالحمید لون ، محمد اقبال میر ، سید حمزہ شاہین ، اقبال یاسین اعوان ، صدیق داؤد ، عثمان علی ہاشم ، عبدالرحیم شاہ ، عبدالرشید ترک ، عاطف لون ، محمد فیاض خان اور دیگر ممبران شریک ہوئے۔