مقبوضہ کشمیر میں کتابوں پر پابندی تاریخ کو مٹانے کی ناکام کوشش ہے، محبوبہ مفتی

جمعہ 8 اگست 2025 22:55

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2025ء)جموں و کشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے قابض انتظامیہ کی طرف سے 25معروف مصنفین کی کتابوں پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں جمہوری آزادیوں پر پابندی اور سنسر شپ جاری ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ کتابوں پر پابندی کو تاریخ کو مٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہاکہ جمہوریت خیالات کے آزادانہ تبادلے سے پھلتی پھولتی ہے۔

کتابوں پر پابندی تاریخ کو مٹا نہیں سکتی، بلکہ تقسیم اور بیگانگی کو مزید بڑھاوا دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سنسرشپ خیالات کو دباتی نہیں بلکہ ان کی گونج کو بڑھاتی ہے۔ادھرکشمیری سیاست دانوں اور دانشور حلقوں کی جانب سے قابض انتظامیہ کے اس اقدام پر شدید تنقید کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری شیخ مصطفی کمال نے ایک بیان میں اس پابندی کو غیر سنجیدہ، افسوسناک اور جمہوری اقدارکے منافی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہم سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان کتابوں میں ایسی کیا بات ہے جس سے قابض انتظامیہ خوف محسوس کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر واقعی حالات معمول پر ہیں تو سنسرشپ کا سہارا کیوں لیا جا رہا ہی انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ کتابوں پر پابندیاں انکی مقبولیت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ جو خیالات دبا دیے جائیں، وہی زیادہ شدت سے عوامی شعور کا حصہ بن جاتے ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ)نے بھی ا س پابندی پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ فیصلہ جمہوری حقوق اور علمی آزادی پر ایک آمرانہ حملہ ہے۔

خاص طور پرجس دن جب دفعہ 370کی منسوخی کو چھ برس مکمل ہوئے ،اس دن عائد کی گئی یہ پابندی کشمیریوں کے ساتھ ایک اور غیر منصفانہ سلوک کی علامت ہے۔سی پی آئی(ایم) نے مزیدکہاکہ ان کتابوں پرحکومت کی طرف سے پابندی عائد کی گئی ہے جنہیں سپریم کورٹ نے متعدد فیصلوں میں ان کے حوالے دیے ہیں ، جمہوریت کے اصولوں اور آزادیِ اظہارِ رائے کے خلاف کھلی بغاوت ہے۔