
آپریشن سندور کی شکست فاش، بی جے پی حکومت زوال کا شکار
راہول گاندھی کے انکشافات نے مودی کے زوال پذیر غبارے سے مزید ہوا نکال دی
ہفتہ 9 اگست 2025 14:27
(جاری ہے)
کانگریس کے مرکزی رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا میں قائد حز ب اختلاف راہول گاندھی نے حال ہی میں مودی کی انتخابی دھاندلی کے ایک بڑے سیکنڈل کا پردہ چاک کیا ہے۔
یہ دھاندلی 2024کے انتخابات میں کئی گئی تھی۔ راہول گاندھی نے جو انکشافات کیے ہیں وہ بھارت کی جمہوری ساکھ کو زمین بوس کرنے کے لیے کافی ہیں۔ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے انتخابات عوامی رائے کا ہرگز مظہر نہیں بلکہ یہ ایک منظم انتخابی ڈاکہ تھا، جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھارتی الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کی ملی بھگت سے ڈالا ہے۔راہول گاندھی کا کہناہے کہ اس دھاندلی کی سب سے نمایاں مثال مہادیواپورا اسمبلی حلقہ ہے، جو کرناٹک میں بنگلور سینٹرل لوک سبھا نشست کا حصہ ہے۔ اس نشست پر بی جے پی نے محض 32ہزار 7سو7 ووٹوں سے جیت حاصل کی۔ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ یہاں 1 لاکھ سے زائد جعلی یا چوری شدہ ووٹ ڈالے گئے۔یہ کھیل اس وقت کھیلا گیا جب کانگریس اس حلقے کے 8 میں سے 7 اسمبلی حلقے جیت رہی تھی۔آپریشن سندو ر کی ناکامی نے مودی کو جس زور دکا جھٹکا دیاہے ، انکی مقبولیت میں جو واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے اور جس بڑے پیمانے پر عوامی اعتماد متزلزل ہو چکا ہے اسکے پیش نظر بھارتی سیکیورٹی ادارے اب انہیں جعلی ووٹوں اور منظم انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ریاست بہار میں رواں برس نومبر میں انتخابات ہونے جارہے ہیں اور یہ انتخابات بھارت میں موضوع بحث بنئے ہوئے ہیںکیونکہ مودی نے ان نتخابات میں بڑے پیمانے پر ایک منظم دھاندلی کا منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ ریاست میں لاکھوں مسلمانوں، دلتوں وغیرہ کو وو ٹر فہرست سے خارج کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے، جو وہاں کے جمہوری عمل پر ایک گہرا سوالیہ نشان ہے۔’’دی ٹریبیون انڈیا‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بہار کے مسلم اکثریتی اضلاع مدھو بنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام نکال دیے گئے ہیں۔حکومت کی جانب سے ایس آئی آر (سرکاری شناختی رجسٹریشن) کے نام پر اقلیتوں کو منظم طور پر ووٹرفہرست سے خارج کرنے کے الزامات عروج پر ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کو جمہوریت کی سنگین خلاف ورزی اور اقلیت دشمنی قرار دیا ہے۔ماہرین بھی قرار دے ہیں کہ اس منظم اخراج کا مقصد انتخابات میں اقلیتوں کی سیاسی طاقت کو کمزور کرنا اور ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دینا ہے جس سے ریاست میں سماجی و سیاسی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔کانگریس کی اعداد وشمار پر مبنی تحقیق سے انتخابی دھاندلی کے پانچ طریقے بے نقاب ہوئے ہیں۔(1) دوہرے ووٹر اندراجات (11,965 کیسز):ایک ہی شخص کو متعدد پولنگ بوتھز پر ووٹر کے طور پر رجسٹر کیا گیا، یہاں تک کہ کئی ووٹروں کی شناختیں مختلف ریاستوں (جیسے مہاراشٹر اور اتر پردیش) میں بھی موجود تھیں.( 2)جعلی یا غلط پتے (40,009 اندراجات):ایسے ووٹروں کو رجسٹر کیا گیا جن کے پتے فرضی یا بالکل ناقابل تصدیق تھے۔ کئی اندراجات میں والد یا شوہر کا نام بھی غیر واضح یا بے معنی تھا۔(3.) ایک ہی پتے پر درجنوں ووٹرز (10,452 کیسز):ایک کمرے کے مکان میں 80 ووٹرز رجسٹر تھے، جبکہ ایک کمرشل بریوری میں 68 ووٹرز درج کیے گئے جہاں کوئی رہائش پذیر نہیں تھا۔(4)شناخت سے محروم تصاویر (4,132 کیسز):ہزاروں ووٹر وں کی شناختی کارڈز پر تصاویر یا تو غائب تھیں، ناقابل شناخت تھیں یا اتنی چھوٹی کہ پہچان ممکن نہ تھی۔(5) فارم 6 کا غلط استعمال (33,692 کیسز):یہ فارم نوجوان ووٹرز کے لیے مخصوص ہے، مگر اس کے ذریعے 60 سے 90 سال کے افراد کو رجسٹر کر کے ووٹ ڈلوائے گئے۔ کئی افراد نے دو بار ووٹ بھی ڈالے۔راہول گاندھی کا سب سے سنجیدہ الزام یہ ہے کہ الیکشن کمیشن خود اس انتخابی جرم میں شریک ہے۔ گاندھی کے مطابق کمیشن نے ڈیجیٹل ووٹر فہرستیں چھپائیں یا تباہ کیں،پولنگ اسٹیشنز کی سی سی ٹی وی فوٹیج دینے سے انکار کیا ،آڈٹ کے لیے الیکٹرانک ریکارڈز روک دیے۔ الیکشن کمیشن کا یہ عمل محض کوتاہی نہیں، بلکہ جمہوریت کے قتل میں شراکت داری ہے۔کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بھی راہول گاندھی کے ان الزامات کی توثیق کی ہے اور الیکشن کمیشن کو "ادارہ جاتی غداری" کا مرتکب قرار دیا۔بی جے پی نے روایتی ہٹ دھرمی ، غرور اور گھمنڈ کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ الزامات مسترد کیے جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی ان الزامات کا سامنا کرنے کے بجائے روایتی آمرانہ طرز عمل اختیار کیا۔راہول گاندھی کا مؤقف ہے کہ مہادیواپورا صرف ایک مثال ہے۔ یہی ماڈل مہاراشٹر، ہریانہ، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں بھی دہرایا گیا۔بھارتی قائد حزب اختلاف کے ان ہوشربا انکشافات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بھارت میں انتخابات اب ایک جمہوری عمل نہیں بلکہ ادارہ جاتی کھیل بن چکا ہے جہاں نتائج پہلے طے ہوتے ہیں اور ووٹ بعد میں ڈالے جاتے ہیں۔بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تاہم الیکشن دھاندلی کے حوالے سے راہول گاندھی کے ان انکشافات نے اس دعوے کا پول کھو ل دیا ہے۔ایک منظم انتخابی دھاندلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی جمہوریت سراسر ایک ڈھونگ اور فریب ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کا اقتدار عوامی حمایت یافتہ نہیں بلکہ ڈیجیٹل چالاکی اور فریب کاری کا نتیجہ ہے،بھارتی الیکشن کمیشن خود مختار ادارہ نہیں رہا، بلکہ بی جے پی کا ذیلی شعبہ بن چکا ہے، کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتیں حقیقتا ًہار ی نہیں ہیں بلکہ انہیں ایک منصوبہ بند طریقے سے شکست سے دوچار کیا گیا ہے۔ راہول گاندھی نے صرف الزامات نہیں لگائے، بلکہ مکمل ڈیٹا، ثبوت اور زمینی شواہد کے ساتھ ایک قومی فراڈ بے نقاب کیا ہے۔لہذا عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بی جے پی کے اس فراڈ اور فریب کاری کا نوٹس لے۔ بھارتی عدلیہ کو بھی چاہیے کہ وہ بی جے پی کے اس کھلواڑ کا نوٹس لے اور آئین و قانون کی بالا دستی قائم رکھے جبکہ عوام کو بیدار ہو کرجمہوریت کی اس شدید پامالی پر بی جے پی کا گھیرائو کرنا چاہیے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
بھارت اورچین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پرپیش رفت
-
مودی حکومت نے فوجی افسران کو گیم شو میں شامل کر کے ادارے کے وقار کو مجروح کردیا
-
شارجہ فٹبال کلب اور جنرل ٹیک کا اسٹریٹیجک شراکت داری کا اعلان
-
امریکی قرضے 370 کھرب ڈالر سے تجاوز کرگئے
-
برٹش پاکستانی طالبہ ماہ نور چیمہ نے تعلیمی میدان میں دنیا بھر کے بچوں کو پیچھے چھوڑ دیا
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحافیوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دیئے جانے کی حمایت
-
آرامکو کا جعفورہ گیس پروسیسنگ پلانٹس کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کے ساتھ 11 ارب ڈالر کا لیز اینڈ لیز بیک معاہدہ
-
سعودی عرب ، سیاحتی شہر ابھا میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 خواتین جاں بحق ، ایک شدید زخمی
-
کویت میں زہریلی شراب پینے سے متعدد غیر ملکی جاں بحق
-
انٹرویو میں متنازع دعوی،میلانیا ٹرمپ کی ہنٹر بائیڈن پر مقدمہ کرنے کی دھمکی
-
بہار، راہول گاندھی کی ووٹرفہرست کے ’’7 مردہ افراد ‘‘ کے ساتھ چائے نوشی
-
ورک فرام ہوم کرنے والوں کے لیے دنیا کے 10 بہترین ممالک کی فہرست جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.