چینی بحران حکومت کے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے پیدا ہوا

چینی کی قیمت 80 روپے تک بڑھ گئی ہے، عوام سے یومیہ ڈیڑھ ارب روپے نکل کرشوگر ملزمالکان کی جیبوں میں جارہا ہے، ملز مالکان کی اکثریت سیاستدانوں کی ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 9 اگست 2025 21:47

چینی بحران حکومت کے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے پیدا ہوا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 09 اگست 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چینی بحران حکومت کے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے پیدا ہوا،چینی کی قیمت 80 روپے تک بڑھ گئی ہے، عوام سے یومیہ ڈیڑھ ارب روپے نکل کرشوگرملزمالکان کی جیبوں میں جارہا ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاملات کا کیا دھرا ان حکومتوں کا ہی ہے۔

اب چینی اسکینڈل سامنے ہے، حکومت نے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی اور جس سے سپلائی کم ہوئی اور طلب بڑھ گئی۔ اب چینی امپورٹ کرنے کی بات ہورہی ہے، چینی کی سپلائی کم ہونے سے قیمت 80 روپے تک بڑھ گئی ہے، چینی کی مد میں عوام کی جیب سے یومیہ ڈیڑھ ارب روپے نکل کرملزمالکان کو جارہا ہے، اس کا کاشتکار اور عوام کو فائدہ نہیں ہے، ملزمالکان کی اکثریت سیاسی جماعتوں سے ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ اینٹی کرپشن کا ایشو ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کرپٹ ترین ادارے اینٹی کرپشن کے ہیں، کہ ان کو اگر کوئی بھتہ نہ دے تو کیس بنا دیتے ہیں، مجھے نہیں جس پر کیس ہوا وہ کون ہے؟کسی کی بے عزتی کی بجائے ٹرائل ہونا چاہیئے، یہاں لوگوں پر الزام لگائے جاتے برآمدگی ہوتی نہیں، نیب نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے سینکڑوں ارب برآمد کئے ہیں جبکہ ان کے خزانے میں صرف دو تین ارب تھے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرپلس کیوں رکھا جاتا ہے؟صوبے پلاننگ کرتے نہیں پیسا ضائع کرتے ہیں، الٹی سیدھی اسکیموں پرپیسا خرچ کردیا جاتا ہے پھر وفاق سے مسئلہ پیدا ہوجاتا کہ تم نے پیسے زیادہ خرچ کردیئے، ہم نے سرپلس زیادہ رکھا تھا لیکن اب کم ہوگیا ہے۔سرپلس اگر دینا ہے تو صوبوں پر قدغن لگائی جانی چاہیئے۔ صوبے کے پاس پیسا عوام کی جیب سے جاتا ہے صوبے پیسا نہیں بناتے۔اگر کوئی صوبہ پیسا ضائع کرتا ہے تو عوام کے پیسے ضائع کرتا ہے، اس پر کنٹرول کرنا پڑے گا۔