سٹی ہاؤسنگ اسکینڈل سیاسی و سرکاری شخصیات کی مبینہ ملی بھگت، اوور سیز کشمیریوں کے سرمائے کو لوٹنے کی منظم سازش ۔محمد طاہر کھوکھر

سٹی ہاؤسنگ جیسا منصوبہ بغیر این او سی کے لانچ نہیں ہو سکتا تھا اگر اسے اندرونی سطح پر سیاسی اور ادارہ جاتی سپورٹ حاصل نہ ہوتی

اتوار 10 اگست 2025 15:40

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2025ء)پاسبان وطن پاکستان کے مرکزی صدر اور سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے کہاکہ سٹی ہاؤسنگ اسکیم ایک منظم مافیا اس فراڈ میں سیاسی انتظامی اور بااثر افراد کی شراکت اور مکمل سرپرستی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ سٹی ہاؤسنگ جیسا منصوبہ بغیر این او سی کے لانچ نہیں ہو سکتا تھا اگر اسے اندرونی سطح پر سیاسی اور ادارہ جاتی سپورٹ حاصل نہ ہوتی یہ ساری گیم ایک منصوبہ بندی کے تحت کھیلی گئی جس میں سٹی ہاؤسنگ نے مقامی ایم ایل اے، ضلعی چیئرمین اور متعلقہ اداروں کو ساتھ ملا کر اوور سیز کشمیریوں کو دھوکہ دیا۔

طاہر کھوکھر نے کہا کہ سٹی ہاؤسنگ کے ذمہ داران نے نہ صرف مقامی سیاسی قیادت بلکہ سرکاری اداروں کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا اور بیرون ملک اوور سیز کشمیریوں کو یہ باور کروایا گیا کہ یہ منصوبہ حکومت ایم ایل اے اور متعلقہ اداروں کی مکمل سرپرستی میں چل رہا ہے اس جھوٹے تاثر کے ذریعے اوور سیز کشمیریوں کو دھوکہ دیا گیا اور ان کی محنت کی کمائی لوٹ لی گئی یہ صرف فراڈ نہیں بلکہ اعتماد کا قتل ہے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی بیرون ملک بسنے والے کشمیریوں کو سبز باغ دکھائے گئے اور سٹی ہاؤسنگ کے پس پردہ اصل چہرے چھپائے گئے۔

(جاری ہے)

طاہر کھوکھر نے کہا کہ اس اسکیم کو جس وقت لانچ کیا گیا اس وقت ایم ایل اے وموجودہ وزیر حکومت یاسر سلطان خود مہمانِ خصوصی تھے حالانکہ سوسائٹی کے پاس اس وقت کسی قسم کا این او سی موجود نہیں تھا ایم ایل اے یاسر سلطان اوراس کے قریبی ساتھی چیئرمین ضلع کونسل نوید اختر گوگا نے نہ صرف سہولت کاری کی بلکہ اپنی ذاتی زمینیں سٹی ہاؤسنگ کو فروخت کر کے ذاتی فائدہ حاصل کیا ان غیر ریاستی عناصر کو مکمل تحفظ اور سرپرستی فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اوور سیز کشمیری جنہوں نے اپنی جمع پونجی برسوں کی محنت کی کمائی ان منصوبوں میں لگائی آج شدید مایوسی اور دھوکہ دہی کا شکار ہیں ان کی زمینیں اور سرمایہ خطرے میں ہے اور ان کے منتخب نمائندے خصوصاً اوور سیز ایم ایل ایز اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور سہولت کاری کر رہے ہیں یہ ایک انتہائی حساس اور خطرناک معاملہ ہے کہ کس طرح غیر ریاستی عناصر کو ریاستی وسائل فراہم کیے جا رہے ہیںاور ان کو مقامی سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے آج بھی یہ سیاسی شخصیات ان غیر قانونی سرگرمیوں کو مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اور ادارے مکمل طور پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیںیہ صورتحال نہ صرف اوور سیز کشمیریوں کے اعتماد کو مجروح کر رہی ہے بلکہ ریاستی خودمختاری اور قانون کی بالادستی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

طاہر کھوکھر نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے اوور سیز ایم ایل ایز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ نمائندے اس وقت غائب ہیں جب اوور سیز کشمیریوں کی جمع پونجی خطرے میں ہے اوور سیز کشمیریوں نے ان نمائندوں کو اپنے مسائل کے حل قانون سازی اور تحفظ کے لیے منتخب کیا تھا مگر یہ افراد اسمبلی میں بھی ان کے حقوق کی مؤثر نمائندگی نہ کر سکے آج جب بیرون ملک مقیم کشمیریوں کا سرمایہ مافیا کے ہاتھوں لوٹا جا رہا ہے یہ نمائندے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

۔طاہر کھوکھر نے کہا کہ یہ نمائندے نہ صرف اسمبلی میں ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے میں ناکام رہے بلکہ اس سارے فراڈ پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں ایسے میں اوور سیز کشمیری خود کو تنہا غیر محفوظ اور دھوکہ زدہ محسوس کر رہے ہیں عوام ان سیاسی چہروں سے سوال کریں کہ انہوں نے کس حیثیت سے بغیر این او سی کے ایک غیر قانونی اسکیم کی حمایت کی اور کس بنیاد پر غیر ریاستیوں کو تحفظ فراہم کیا۔

۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اداروں کی خاموشی معنی خیز جن اداروں کا کام عوامی سرمائے اور قانون کی حفاظت ہے وہ اب تک کیوں خاموش ہیںانہوں نے کہا کہ اگر کوئی عام شہری بغیر این او سی کے ایک دکان کھولے تو فوراً نوٹس لیا جاتا ہے پھر ایک اتنی بڑی سوسائٹی کیسے بغیر اجازت اتنے عرصے سے کام کرتی رہی اداروں کی خاموشی سازش تو نہیں۔ طاہر کھوکھر نے نیب اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ فوری طور پر اس اسکینڈل کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں سٹی ہاؤسنگ سے وابستہ تمام سیاسی سرکاری اور پرائیویٹ کرداروں کو بے نقاب کیا جائے اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے یہ صرف ایک ہاؤسنگ اسکیم کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کے مستقبل کا سوال ہے جنہوں نے دیارِ غیر میں رہ کر بھی وطن سے محبت کا ثبوت دیا مگر بدلے میں انہیں صرف دھوکہ ملا۔

طاہر کھوکھر نے عوام اور اوور سیز کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ ان سازشی عناصر کو پہچانیں اور ان سے سوال کریں جو ریاستی اداروں سیاسی حیثیت اور عوامی اعتماد کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیںہم اس جدوجہد کو جاری رکھیںگے جب تک انصاف نہیں ملتا۔