عوام کے خون پسینے کی کمائی پر ٹیکس کا کڑا احتساب ضروری ہے،پاسبان

منگل 12 اگست 2025 19:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین خلیل احمد تھند نے پاکستان میں بدعنوانیوں پر آئی ایم ایف کے ڈرافٹ رپورٹ حکومت کو جمع کروانے اور بیوروکریسی کے جائزہ رپورٹ پر کمنٹس دینے میں تاخیری حربے استعمال کر نے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائد اعظم میٹنگ میں چائے بھی نہیں پلاتے تھے اور اب سرکاری خرچوں پر پر تعیش دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے۔

رشوت کا باقاعدہ نظام بیوروکریسی اور سیاست دانوں کے ارد گرد گھومتا ہے۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی پر ٹیکس کا کڑا احتساب ضروری ہے۔ حکومت صرف بیان بازی سے کام نا چلائے اپنے وزیر کی سٹیٹ منٹ پر انکوائری کمیشن قائم کرے تاکہ قوم کے سامنے حقائق لائے جا سکیں۔

(جاری ہے)

آمدن سے زائد اثاثوں کی جانچ پڑتال ہونی چاہئے جبکہ اختیارات کا ناجائز استعمال بذات خود ایک کرپشن ہے ۔

پاکستان میں پبلک سیکٹر میں خریداری کا واضح نظام موجود نہیں ہے۔جس کی وجہ سے سیاست دانوں اور بیوروکریسی کا احتساب مشکل ہو جاتا ہے۔ بلا تخصیص احتساب کے بغیر معاشی ترقی خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ سرکاری اہلکار ملک کی جڑوں میں بیٹھ گئے ہیں۔ یہ دیمک ملک کے خدو خال تک چاٹ گئی ہے۔ جب تک ریاست کے اختیار پر قابض طاقتور بیوروکریٹس کا احتساب نہیں ہوتا قانون پر عملدرآمد مذاق بنا رہے گا۔

آئین کے لفظوں کو عملی شکل دی جائے۔ قانون کا نفاذ سب پر یکساں کیا جائے۔ آئین کا تقدس اسی وقت بحال ہوگا جب اس کا بے لاگ نفاذ ممکن بنایا جائے گا ملک میں پائی جانے والی شکایات اور محرومیوں کا ازالہ بھی آئین کے عملی نفاذ اور احتساب کے ذریعے ممکن ہے۔ سیاست دانوں اور بیوروکریسی کے آثاثے آمدن کے مطابق نہ ہوں تو یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

آئی ایم ایف کئی سالوں سے سیاست دانوں اور بیوروکریسی کو اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے،اثاثے ظاہر کرنے سے زیادہ اہم ان کی جانچ پڑتال اور شفاف اقدامات ہیں۔ اندرون ملک لائف اسٹائل اور بیرون ملک اثاثے بغیر رشوت وصول کئے ممکن نہیں ہے۔ حکومت خود اس جانب سے آنکھ بند کرکے بیٹھی ہے ورنہ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ کس ادارے میں کہاں کہاں کتنی رشوت وصول کی جاتی ہی بیوروکریسی اور سیاست دانوں کے اللے تللے کس قانون کے تحت چلتے ہیں عوامی عہدوں پر قابض لوگوں کی دہری شہریت کی منسوخی پاسبان کا دیرینہ مطالبہ ہے جس پر سرکار کوئی قدم نہیں اٹھاتی ہے۔

جس ملک میں پچیس ہزار بیوروکریٹس اور ان کی فیملی دوہری شہریت رکھتی ہو اس ملک کو برباد کرنے کے لئے غداروں کی کیا ضرورت ہی پاکستان اور بیوروکریسی کے زوال کا گراف یکساں ہے۔ بیوروکریٹس کی دوہری شہریت اور اثاثوں کی جانچ پڑتال انتہائی ضروری ہے۔ یورپی ملکوں کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے پاکستان کے مفاد کی رکھوالی نہیں کرسکتے ۔ احتساب سے صرف ڈرایا جا رہا ہے، حکومت کی تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔