سرکاری ملکیتی اداروں کے 6 ٹریلین روپے کے خسارے الارمنگ صورتحال ہے، سینیٹر اورنگزیب

منگل 12 اگست 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب نے کہا ہے کہ سرکاری ملکیتی اداروں کے 6 ٹریلین روپے کے خسارے واقعی الارمنگ صورتحال ہے۔ منگل کو توجہ دلائو نوٹس پر سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس حوالہ سے یقینی طور پر الارمنگ کا جو لفظ استعمال کیا گیا ہے وہ درست لفظ استعمال کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا پس منظر یہ ہے کہ گذشتہ سال جو محصولات اکٹھے کئے گئے ہیں وہ تقریباً 12 ٹریلین روپے تھے اور 50 فیصد ریونیو انسانی بنیاد پر خساروں کی نذر ہو گیا اس لئے یہ مجموعی اعداد و شمار ہیں جو سرکاری ملکیتی اداروں میں خساروں کے حوالہ سے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جس طرح پنشن ریفارمز لے کر آئے ہیں اس سے کم از کم پنشن خسارے کو روکا جا سکے گا، اسی طرح اس مد میں بھی خساروں کو روکنے کیلئے کیا اقدامات ہونے چاہیئں اس پر غور کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اس لئے ہم نے بار بار یہ بات کی ہے کہ نجی شعبہ کو آگے آنا چاہئے، نہ صرف خسارے والے شعبے بلکہ منافع والے ادارے بھی سرکاری شعبہ سے نجی شعبہ کو سونپ دیئے جائیں تو منافع زیادہ حاصل ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سے خسارے والے ادارے نجکاری کیلئے نجکاری کمیشن کے حوالے کر دیئے ہیں اور رواں سال کے دوران 8 ادارے نجکاری کیلئے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 24 میں سے باقی اداروں کو بھی اسی طرح لے کر جائیں گے، ضروری نہیں کہ انہیں نجی شعبہ کے حوالہ ہی کیا جانا ہے، سندھ حکومت نے ایک فارمولہ سرکاری، نجی شعبہ کی جانب بڑھنے کا بنایا ہے، ہم اس پر بھی غور کر رہے ہیں کہ اس طرف جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کو اسی طرز پر لے کر گئے ہیں جس سے ریکوریاں بہتر ہوئی ہیں اور لائن لاسز کم ہوئے ہیں، تین ڈسکوز کو نجکاری کے عمل سے بھی گزارا جا رہا ہے، کارپوریٹ گورننس کے تمام رولز کو فالو کیا جانا چاہئے، ہم نے سٹرکچرل بنیادوں پر کام کرنا ہو گا، اس خسارے کو سماجی تحفظ، صحت، تعلیم کیلئے استعمال کر سکتے ہیں، کابینہ کی رائٹ سائزنگ کمیٹی اس حوالہ سے وزارتوں اور ذیلی اداروں کو کس طرح منافع بخش بنانا ہے، پر غور کرے گی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے بھی اس جانب توجہ دلائی جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم نے کمیٹی بھی بنائی ہے، ایوان بالا اور زیریں اور خزانہ کی قائمہ کمیٹیوں میں باقاعدگی سے حاضری کو یقینی بناتا ہوں تاکہ ان امور میں بہتری لائی جا سکے۔