مودی کی اقلیت دشمنی، ہندو توا گروپ کی یوم آزادی پر مسلمانوں اورسکھوں کو ملک چھوڑنے کی دھمکی

پیر 18 اگست 2025 16:49

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) مودی کے بھارت میں حال ہی میں منائے گئے یوم آزادی کے موقع پر ایک بار پھر اسلام دشمنی اور فرقہ وارانہ منافرت بے نقاب ہوگئی جہاں ریاست گجرات اور بہار میں دو الگ الگ واقعات نے مسلمانوں اور سکھوں میں غم و غصے اور خوف وہراس کو جنم دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریاست گجرات میں ضلع بہاو نگر کے کمبھرواڑہ سکول کی جشن آزادی کی تقریب اس وقت رسوائی کا باعث بنی جب ایک ڈرامے میں برقعے میں ملبوس نوجوان مسلمان لڑکیوں کودہشت گردکے طور پر پیش کیا گیا۔

والدین، بچوں اور مقامی شہریوں کے سامنے پیش کئے جانے والے اس ڈرامے کی لوگوں نے مذمت کی جس میں مسلمانوں کی توہین اور اگلی نسل کے ذہنوں میں زہر گھولنے کی دانستہ کوشش کی گئی۔

(جاری ہے)

سماجی کارکنوں نے کہاکہ یہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے ریاستی سرپرستی میں کیے جانے والے پراپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ۔سماجی کارکن شاہد خان نے کہاکہ یہ تعلیم نہیں بلکہ برین واشنگ ہے، بچوں کو سکھایا جا رہا ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور وہ بھی یوم آزادی پر۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے اساتذہ اور پرنسپل سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے اس طرح کے نفرت انگیز عمل کی اجازت دی۔ انہوں نے خبردارکیا کہ کلاس رومز کو تعصب کی افزائش کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔دریں اثنا ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں یوم آزادی کے موقع پرپوسٹر لگائے گئے جن میں مسلمانوں اور سکھوں کو کھلے عام بھارت چھوڑنے کے لئے کہاگیا۔

بینرز پر زہریلے نعرے تحریر کئے گئے تھے جن میں دونوں اقلیتوں کو دہشت گردقرار دیا گیا ، اذان ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور عید کے موقع پر گائے ذبح کرنے پر مسلمانوں کو دھمکیاں دی گئیں۔ سابق رکن اسمبلی رشی مشرا نے کہاکہ انتخابات سے پہلے فرقہ پرست طاقتیں لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے نفرت کے بیج بو رہی ہیں، یہ حب الوطنی نہیں بلکہ بھارت کی روح کے خلاف جرم ہے۔

سیکڑوں میل کے فاصلے پر لیکن ایک ہی دن رونما ہونے والے دونوں مختلف واقعات نے اقلیتوں میں اس خوف کو تقویت دی ہے کہ بھارت کے حکمران اور اس کے نظریاتی حامی سکولوں، گلیوں اور عوامی مقامات کو اقلیتوں کے خلاف ہندوتوا کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ گجرات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حقوق کی کارکن زاہدہ شیخ نے کہاکہ آزادی بے معنی ہے اگر اس کا استعمال ہم سے وقار چھیننے کے لیے کیا جائے۔ دربھنگہ میں امام بارک حسن انصاری نے اعلان کیاکہ ہم تقسیم نہیں ہوں گے، ہندو، مسلمان اور سکھ ایسی نفرت کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہوں گے۔