
تین گنا پیداوار ، شدید گرمی برداشت کرنے والی کپاس کی نئی قسم تیار
پیر 18 اگست 2025 17:02
(جاری ہے)
یہ نئی قسم 47 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد درجہ حرارت میں بھی بال برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے،روایتی بیجوں کے مقابلے میں 10 سے15 فیصد زیادہ پیداوار دیتی ہے اور فائبر کی لمبائی اور یکسانیت میں بھی بہتری ظاہر کرتی ہے۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج کپاس کاشت کرنے والے کسانوں کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں،جو حالیہ برسوں میں پھول جھڑنے، بال گرنے اور کیڑوں کے حملوں کے باعث گرتی ہوئی پیداوار سے دوچار ہیں۔موسمیاتی تبدیلی نے ان مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔پاکستان میں کپاس سندھ اور پنجاب کے15 سے18 اضلاع میں کاشت کی جاتی ہے اور ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔کپاس جی ڈی پی میں تقریبا1 فیصد حصہ ڈالتی ہے جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذریعے50 فیصد سے زیادہ برآمدی آمدنی اسی پر منحصر ہے۔نجی زرعی تحقیقاتی کمپنی کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ سی ای ایم بی-33 جدید بی ٹی جین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے،جو اسے بال ورمز کے خلاف مزاحمت، شدید گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت اور کاٹن لیف کرل وائرس (CLCuV) کے خلاف قوتِ مدافعت فراہم کرتی ہے۔ان کے مطابق یہ بیج پاکستان کے درآمدی بی ٹی بیجوں پر انحصار ختم کرنے میں مدد دے گا،جو اکثر مقامی موسمی حالات میں بہتر کارکردگی نہیں دکھا پاتے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (NIBGE) فیصل آباد کے بانی ڈائریکٹر اور سابق نگران وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ این آئی اے بی، این آئی بی جی ای اور سی ای ایم بی جیسے ادارے کپاس، گندم اور دیگر بڑی فصلوں کی موسمیاتی تبدیلی برداشت کرنے والی اقسام تیار کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اوسط درجہ حرارت تقریبا1.5 ڈگری بڑھ چکا ہے اور کپاس و گندم موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی فصلیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گرمی اور خشک سالی برداشت کرنے والی فصلوں کی تیاری اب خوراک اور فائبر کی سلامتی کیلئے ناگزیر ہو چکی ہے۔ڈاکٹر ملک، جو وفاقی سطح پر قائم بائیو ٹیکنالوجی مشاورتی گروپ کے سربراہ بھی ہیں، نے بتایا کہ یہ گروپ قومی بائیو سیفٹی گائیڈ لائنز میں ترمیم کر رہا ہے تاکہ مقامی طور پر تیار کردہ جینیاتی بیجوں جیسے سی ای ایم بی-33 کو تجارتی سطح پر متعارف کرایا جا سکے۔تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ بیج کمرشل سطح پر متعارف کرا دیا گیا تو یہ کسانوں کا اعتماد بحال کرنے،درآمدی روئی پر انحصار کم کرنے اور پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی صنعت یعنی ٹیکسٹائل سیکٹر کو نئی توانائی دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔مزید زراعت کی خبریں
-
دھان کےکاشتکارکھیتوں میں گوبھ سےلیکرمونجرنکلنےکے2 ہفتے بعد تک سوکا نہ لگنے د یں، ڈپٹی ڈائریکٹرزراعت
-
ًبانس کی 1200 سے زائد اقسام کاشت کرکے فرنیچر انڈسٹری کو مزید فروغ دیاجاسکتاہے،زرعی ماہرین
-
پاکستانی سائنسدانوں نے گلاب کی نئی قسم متعارف کرا دی، کسان ایک ایکڑ سے 15 لاکھ روپے تک کما سکیں گے
-
پاکستان سے آسٹریلیا، بنگلہ دیش، کینیڈا، یونان، ڈنمارک، بھارت، جرمنی،نیپال، سپین سمیت کئی ممالک کو کھجورکی برآمدجاری
-
وزیراعلی پنجاب فلڈ ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کر رہی ہیں، سید عاشق حسین کرمانی
-
پنجاب بورڈ آف ریونیو نے زرعی انکم ٹیکس کا تخمینہ اورشرح جاری کردی
-
پاکستان میں گندم کی کاشت میں 6.5 فیصد کمی، پیداوار 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن رہنے کا امکان
-
پاکستان سالانہ 30 لاکھ زیتون کے پودے لگانے کی صلاحیت حاصل کر رہا ہے. رپورٹ
-
پنجاب میں کھالوں کی ہیئت اور بناوٹ خراب ہوجانے کےباعث نصف سےزائد پانی ضائع ہورہا ہے، ماہرین
-
محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کی جانب سے 11 ارب روپے کی خطیر رقم سے لائیوسٹاک کارڈ کے دوسرے فیز کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ،کمشنرساہیوال
-
غیرمعیاری کھاد کی فروخت پر 1 زرعی مرکز پر بھاری جرمانہ عائد جبکہ 1 زرعی مرکز کو سیل کر دیا گیا
-
پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.