زیلنسکی اور پوٹین کے درمیان ملاقات کے انتظامات شروع کر دیے ہیں.ڈونلڈ ٹرمپ

دو طرفہ معاہدے کے بعد ملاقات کے مقام کا تعین کیا جائے گا‘یورپی راہنماﺅں کا واشنگٹن پر گارنٹی فراہم کرنے پر زور

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 19 اگست 2025 14:16

زیلنسکی اور پوٹین کے درمیان ملاقات کے انتظامات شروع کر دیے ہیں.ڈونلڈ ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے زیلنسکی اور پوٹین کے درمیان ملاقات کے انتظامات شروع کر دیے ہیں یہ ایک اور سہ فریقی ملاقات ہوگی جس میں ٹرمپ روسی اور یوکرینی صدور کے ساتھ ملاقات کریں گے. یورپی راہنماﺅں کے ساتھ وائٹ ہاﺅس میں مذکرات کے بعد ”ٹروتھ سوشل “پر پیغام میں صدرٹرمپ نے کہا کہ اس طرح کے دو طرفہ معاہدے کے بعد ملاقات کے مقام کا تعین کیا جائے گا‘ ایک سہ فریقی اجلاس ہوگا جہاں امریکی صدر ان کے ساتھ شامل ہوں گے دوسری جانب روسی صدر کے ایک مشیر نے بعد میں بتایا کہ ٹرمپ اور پوٹین کے درمیان فون پر 40 منٹ تک بات چیت کی .

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر سٹامر‘جرمن چانسلر فریڈرک مرز‘ یورپین کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین‘نیٹو اتحاد کے سربراہ مارک روٹے اوراٹلی کی وزیر اعظم جورجیا ملونی نے یوکرین کے سفارت خانے میں صدرزیلنسکی سے ملاقات کی فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں یوکرینی سفارت خانے میں ہونے والے اجلاس میں شریک نہیں تھے بعدازاں وائٹ ہاﺅس میں یورپی راہنماﺅں اور یوکرینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تاہم یوکرینی سفارت خانے اور بعدازاں وائٹ ہاﺅس میں بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی بات چیت سامنے نہیں آئی.

وائٹ ہاﺅس میں اجلاس سے قبل صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر کے ہمراہ اور اجلاس کے بعد یورپی راہنماﺅں کے ساتھ صحافیوں سے مختصربات چیت کی اس موقع پر سوالوں سے گریزکیا گیا‘صدر ٹرمپ پہلی مرتبہ صحافیوں کے سامنے تحریری بیان پڑھا اپنے دوسرے دور صدارت کے دوران یہ پہلا موقع پر جب انہوں نے یورپی راہنماﺅں کے ہمراہ میزبان ملک کے سربراہ کی حیثیت سے تحریری بیان سے گفتگو کا آغازکیا‘مذکرات سے قبل صدرزیلنسکی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے اپنے روایتی اندازمیں کسی تحریری بریفنگ کے بغیرنہ صرف گفتگو کی بلکہ امریکا کے اندرونی معاملات کے حوالے سے سوالوں کے جواب بھی دیئے.

کریملین اورروسی ذرائع ابلاغ اس معاملے میں انتہائی محتاط رویہ اختیار کیئے ہوئے ہیں تاہم روسی نشریاتی ادارے”آرٹی نیوز“نے دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر نے یورپی راہنماﺅں کے ساتھ گفتگو کے دوران صدرپیوٹن سے رابط کیا اور جنگ بندی کے بارے میں گفتگو کی ‘امریکی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ فوری سیزفائرچاہتے ہیں اور وہ اس کے لیے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ اپنے آخری عہد صدارت میں ٹرمپ خود کو ایک امن سازکے طورپر منوانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے دنیا میں جاری کئی تنازعات میں مداخلت کرکے انہیں ختم کروایا ہے صدر ٹرمپ کی پوری توجہ اپنی ”لیگسی“پر مرکوزہے .

واشنگٹن کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یورپ اگرچہ کھل کریوکرین کی حمایت کررہا ہے اور نیٹو کی جانب سے کیف کو مکمل فوجی امداد بھی مہیا کی جارہی ہے تاہم واشنگٹن کی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد روکے جانے سے یورپی یونین کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے دوسری جانب یورپ کو روس کی جانب سے فراہم کی جانے والی گیس اور تیل کی پائپ لائنیں بند ہونے سے خطہ توانائی کے بحران کا شکار ہے اور قطر سمیت دیگر ممالک سے خریدی جانے والی ایل این جی گیس اور تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے تین سالوں کے دوران یورپی ممالک میں بجلی‘گیس اور تیل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہونے سے یونین کی معیشت پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں .

ماہرین کا کہنا ہے یورپ کے ساتھ روس کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ یورپ دہائیوں سے روس کے تیل اور گیس کا خریدار رہا ہے ‘عالمی سطح پر پابندیوں اور یورپ کو سپلائی کی بندش سے ماسکو بھی معاشی دباﺅ کا شکار ہے تاہم روس مسلے کا ایسا حل چاہتا ہے جس سے اس کی ساکھ کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور نہ ہی وہ کمزور دکھائی دینا چاہتا ہے ‘ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید صدر پوٹین امریکا تک پیغام پہنچا چکے ہیں واشنگٹن میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان کے مشترکہ اجلاس کو اس حوالے سے بھی اہم قراردیا جارہا ہے جس کے دوران یقینی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے روسی ہم منصب سے ہونے والی ملاقات اور گفتگو سے یورپی راہنماﺅں کو آگاہ کیا ہے .

ماہرین کے نزدیک ڈونلڈ ٹرمپ جلد سہہ فریقی مذکرات چاہتے ہیں تاہم مذکرات کے لیے مقام کا تعین اہم مسلہ ہوگا کیونکہ روسی صدرپیوٹن عالمی عدالت کے ورانٹ کی وجہ سے انتہائی محدودنقل وحرکت کررہے ہیں خیال ظاہرکیا جارہا ہے کہ اس سلسلہ میں پہلا اجلاس دوبارہ امریکی ریاست الاسکا میں ہوسکتا ہے کیونکہ امریکا عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نہیں مانتا‘ماسکو یا کسی دوسرے روسی علاقے میں پہلی ملاقات کے لیے یوکرینی صدر کو راضی کرنا ممکن نہیں ہوگا ماہرین کے نزدیک اس صورتحال کے پیش نظرروس پر عائدپابندیاں اور عالمی عدالت کے وارنٹ کو عارضی طور پر معطل کرکے راستہ نکالا جاسکتا ہے .