ًغیر آئینی اقدامات کو نہ روکا گیا تو ایپکا ضلعی انتخاب سے بائیکاٹ کریں گے، اشرف بلوچ

منگل 19 اگست 2025 22:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2025ء) ایپکا کوئٹہ ڈویژن اسٹار پینل کے نامزد ضلعی صدر اشرف بلوچ نے کہا ہے کہ صوبائی قیادت غیر آئینی اقدامات کرکے الیکشن کو متنازعہ بناکر اٹیچڈ محکمہ کے رکن سمیت 4 عہدیداران کو شامل کرکے آئین کی دھجیاں اڑارہی ہے غیر آئینی اقدام کو ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے ۔ اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ہم کل ہونے والے الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نعمت کرد، عارف ٹائیگر سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کوئٹہ کے الیکشن ہورہے ہیں انتخابی عمل کیلئے کم از دو ماہ کی مدت ہونا ضروری ضلع کوئٹہ میں ہمارے 60 یونٹ ہیں تاکہ انتخاب میں حصہ لینے والے پینل اور امیدوار ان یونٹوں میں الیکشن مہم چلاسکیں۔

(جاری ہے)

لیکن موجودہ صوبائی قیادت غیر آئینی طریقے سے پذیرائی کررہی ہے اور ضلعی قیادت کو بحال کرنے کا نوٹیفکیشن بھی غیر آئینی ہے 8 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود ضلعی پینل کا حصہ ہے ۔ آئین کے دعویدار بر سر اقتدار قیادت آئین کو پائوں تلے روند رہے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کرانے کے لئے مرکزی چیف الیکشن کمشنر کا ہونا لازمی ہے جبکہ چیف الیکشن کمشنر29 فروری 2024ء کو ریٹائر ہونے کے تمام ضلعوں کو الیکشن شیڈول دینا بھی غیر آئینی اقدام ہے ۔

اور اس دوران جن اضلاع سے الیکشن کی مد میں جو رقم الیکشن فیس کی مد میں وصول کی گئی ہے وہ کرپشن کے زمرے میں آتی ہے ۔ عدالت میں موجودہ صوبائی قیادت کے فائنل نوٹیفکیشن جاری کرنے کو آئینی اور قانونی طور پر روکا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ کے ممبر کو بھی موجودہ ضلعی کابینہ میں شامل کرنا غیر آئینی عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی صدر ایپکا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس غیر آئینی اقدام کو فوری پر طور پر روک کر ضلعی سطح پر از سرنو الیکشن شیڈول جاری کرکے اپیل کرنے کا فورم الیکشن ٹریبونل فوری طور پر قائم کیا جائے جس میں ہر پینل کو صوبائی اور ضلعی سطح پر اپیل کا آئینی حق حاصل ہوسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ہم 21 اگست کو ہونے والے ضلعی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی